پتھر اور قلم شاعری | سیاست پر شاعری | ملک کے حالات پر شاعری
غزل
ہاتھ میں پتھر نہیں، پکڑو ذرا تم بھی قلم
دشمنی تم بھول جاؤ ! دوست بن جائیں گے ہم
حادثے جو ہو رہے ہیں ان دنوں اتنے یہاں
صبح ہوتے ہی نیا ملتا ہے ہم سب کو الم
بات میں تیری نہ آئیں گے دوبارہ دیکھنا
چائے بھی تیری ہے ظالم زہر سے جیسے نہ کم
خون پی پی کر جسامت بڑھ گئی کتنوں کی ہے
ہاتھ میں خنجر لیے ہیں اور لب پر ہے دھرم
سیر پہ رہتا ہے ہر دم، گھر کی کیا تجھ کو خبر
ملک کی بربادیوں کو بڑھ رہیں تیرے قدم
اب سیاست بھی ہے بسملؔ اک تجارت کی طرح
ووٹ دینا نوٹ لے کر اور وطن کا بھرنا دم
پریم ناتھ بسملؔ
مرادپور، مہوا، ویشالی
0 टिप्पणियाँ