اسلام میں ہمسائیوں اور پڑوسیوں کے حقوق حدیث نبوی کی روشنی میں
اسلام میں ہمسائیوں اور پڑوسیوں کے حقوق !
تحریر۔محمد اشفاق عالم نوری فیضی
نہالیہ جامع مسجد دکھن نارائن پور، کولکاتا۔136
رابطہ نمبر۔9007124164
عزیزان ملت اسلامیہ! پڑوسی اور ہمسایہ ایسے دو لوگوں کو کہا جاتا ہے جو ایک دوسرے کے قریب رہ کر زندگی گزارتے ہیں، انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اس کے لیے تن تنہا زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے۔ایک دوسرے کے تعاون اور اشتراک عمل سےہی وہ زندہ رہ سکتا ہے،اس دنیا میں ہر شخص ایک دوسرے کا محتاج ہے۔اگر ایک مرض میں مبتلا ہوجاے تو دوسرا اس کی عیادت کرے۔ اگر ایک پر کوئی مصیبت آئے تو دوسرا اس کا شریک غم ہو اوراس طرح اخلاق و محبت کی ان ذمہ داریوں میں بندھ کر ایک ہوجائے اس سے باہمی تعلقات خوشگوار ہوں گے اور دین اسلام نے ہمیشہ پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے پر ابھارا ہے۔اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے : " اور اللہ کی بندگی کرو اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرواور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اورپاس کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اوراپنی باندی سے بے شک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا ۔( سورہ نساء36)
پڑوسیوں کے حقوق قرآن کی روشنی میں - غیر مسلم پڑوسی کے حقوق
پڑوسیوں کو ایذا رسانی والا جہنمی ہے:
●وہ جنت میں ہے ۔پڑوسیوں میں محبت اور تعلقات کا بہترین ذریعہ ہدیوں اور تحفوں کا لین دین ہے ۔حضور اکرم ﷺ خود اپنی زوجہ محترمہ کو اسکی تاکید فرمایا کرتے تھے۔
اسی بنیاد پر ایک دفعہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا، یا رسول اللہ! میرے دو پڑوسی ہیں ،اگر مجھے کوئی ہدیہ تحفہ بھیجنا ہو تو میں ان میں سے کس کے پاس بھیجوں، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کے گھر کادروازے تمہارے گھر سے زیادہ قریب ہو (بخاری شریف) ایک موقع پر حضور اکرم ﷺ نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کو نصیحت فرمائی کہ اے ابو ذر! جب شوربہ پکاؤ تو اس میں پانی بڑھادو اور اس سے اپنے پڑوسی کی خبر گیری کرتے رہو۔(مسلم شریف) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا، میں نے حضور اکرم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جو خود پیٹ بھر کر کھاے اور اس کا پڑوسی اسکے پہلو میں بھوکا ہو۔( مشکوت شریف)
●ایک پڑوسی کا حق یہ ہے کہ جب اس کا پڑوسی بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے ،اگر وہ مرجائے تو اسکے نماز جنازے میں شریک ہو اور اگر وہ قرض مانگے تو اسے قرض دے اگر اسے کسی برائی میں دیکھے تو اس کو برائی سے روکے ، اگر اس کو کوئی خوشی لاحق ہو تو اسے مبارکباد پیش کرے، اگر وہ کسی مصیبت میں ہو تو اس کی خیریت معلوم کرے، اور حتی المقدور مدد کرے اور اس کے مکان سے اونچا اپنا مکان نہ تعمیر کرے کہ ہوا رک جائے اور ایسا کھانا نہ پکاے جس کی خوشبو سے اس کی اشتہا کو ہوا ملے جب کہ وہ خود اسکی حیثیت نہ رکھتا ہو۔الا یہ چیز کہ اسے وہ چیز ہدیہ میں دے ۔
شوربا زیادہ بناؤ:
محبت بڑھانے کا طریقہ:
Read More اور پڑھیں:
◆والدین : حصول جنت کے لئے رازہاے سربستہ |والدین کی عظمت و اطاعت مضمون
◆اسلام میں داڑھی کی اہمیت وافادیت -Islam Mein Dadhi ki ahmiyat Ifadiyat
◆ مسلمان اور کردار و اعمالMusalman aur naya Sal kirdar o Amal
◆نبی کے روضہ کی زیارت کی نیت سے کیوں نہیں جانا چاہیے؟
◆اعتکاف : فضائل و مسائل کی روشنی میں | اعتکاف کے شرائط
◆زکوٰۃ : تزکیۂ مال کے لئے رازہاے سربستہ | زکوٰۃ کے احکام و مسائل
◆نمازِ تراویح فلاح دارین کے لئے ایک عظیم ذریعہ Namaaz E Taraweeh
◆شب معراج اور خاتم الانبیاء فرش زمیں سے عرش بریں تک شب معراج کی حقیقت
◆شعبان المعظم اور شب برات کے فضائل و اعمال | Shab e Barat
◆اللہ کی آغوش میں ہی آزادی ہے-Freedom is in the arms of Allah
◆حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ: احوال و ارشادات
◆قرآن کی عظمت وتقدس کو اجاگر کرتی ہوئی ایک اجمالی تحریر
◆اسرائیل کے ناپاک عزائم کے سامنے دنیائے اسلام آخر بے بس کیوں؟
◆مسلمانوں کے تعلیمی نظام پر غیروں کی یلغار
◆شھر نشاط کولکاتا کے ملی الامین کالج کو انصاف آخر اب مل کرہی رہےگا
◆علامہ خادم حسین رضوی صاحب پاکستان کے وصال پر خصوصی تحریرIslamic Culture
◆آل رسول حضرت علامہ سید محمد کمیل اشرف کی رحلت ایک زرین عہد کا خاتمہ
◆Huzoor Mujahid E Millat Alama Shah Habeeb Ur Rahman Hayat wo Khidmat
◆اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان | aala hazrat imam ahmed raza khan
◆آہ خانقاہ رحمانیہ بانکا کا ایک عظیم ستارہ روپوش ہوگیا!مولانا الشاہ حسنین رضا قادری کا انتقال
0 टिप्पणियाँ