Ticker

6/recent/ticker-posts

اسلام میں داڑھی کی اہمیت وافادیت -Islam Mein Dadhi ki ahmiyat Ifadiyat

اسلام میں داڑھی کی اہمیت وافادیت

اسلام میں داڑھی کی اہمیت وافادیت -Islam Mein Dadhi ki ahmiyat Ifadiyat

Dadhi Aur Islam

حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ

مونچھیں کترو اور داڑھیاں بڑھنے دو آتش پرستوں کا خلاف کرو


ازقلم۔محمد اشفاق عالم نوری فیضی
رکن۔مجلس علماے اسلام مغربی بنگال شمالی کولکاتا نارائن پور زونل کمیٹی کولکاتا۔136
رابطہ نمبر۔9007124164


اسلام میں داڑھی کی فضیلت


دنیا میں ایک مسلمان کے لیے اسلامی زندگی ہی سب سے بہتر اور صاف ستھری زندگی ہے۔ اسلام اپنے چاہنے والوں سے اسلامی طور طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کا خواہاں ہے اور اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے" تمہارے لیے تمہارے نبی کی زندگی سب سے بہتر زندگی ہے "اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ" اے نبی ! مومنین سے فرما دیجئے کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور اپنے علماء کی۔ جو رسول کے  فرمان پرچلا اس نے اللہ تعالی کا حکم مانا۔ ان ساری چیزوں میں نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیاری اور محبوب سنت داڑھی بھی ہے جو ہر مسلمان مرد کے لئے لازم و ضروری ہے اس کے رکھنے پر بے شمار نیکیاں اور اجر عظیم ہے اور نہ رکھنے پرسخت وعید یں ہیں اب ہم مناسب سمجھتے ہیں پہلے داڑھی رکھنے کے فضائل اور نہ رکھنے پر مشتمل چند احادیث مبارکہ پیش کرتے ہیں ملاحظہ کریں ۔

داڑھی کی شرعی حیثیت



1.حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ " بے شک اللہ تعالی کے کچھ فرشتے ہیں جن کی تسبیح یہ ہے : پاکی ہے اسکی جس نے مردوں کو زینت دی  داڑیوں سے اور عورتوں کو گیسوؤں سے۔" (کیمیاے سعادت)

قرآن میں داڑھی کا ذکر داڑھی کی حدود


2.حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" مشرکوں کا خلاف کرو۔ مونچھوں کو خوب پست (چھوٹی) اور داڑھیاں کثیر وافر بڑی رکھو۔"( بخاری ومسلم)

داڑھی نہ رکھنے کا گناہ

3. حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ" خوب پست کرو مونچھیں اورچھوڑ رکھو داریاں۔"  
(بخاری)
4.حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں "مونچھیں کترو اور داڑھیاں بڑھنے دو آتش پرستوں کا خلاف کرو۔ ( صحیح بخاری)
5.حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجوسیوں کا ذکر کیا اور فرمایاکہ"وہ اپنی لبیں (مونچھیں)بڑھاتے اور داڑھیاں مونڈتے ہیں ، تم ان کا خلاف کرو۔" (طبرانی)

داڑھی کی شرعی حیثیت


6.حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ "حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" اللہ تعالی کی لعنت ہو اس پر جو کسی جاندار کے ساتھ مثلہ"یعنی (چہرہ بگاڑے)( بخاری و مسلم)
7.نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا "جو میری سنت اختیار کرے وہ میرا اورجو میری سنت سے منہ پھیرے وہ میرا نہیں ۔"(ابن عساکر)
8.نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" جس نے میری سنت کو ضائع کیا اس کے لئے میری شفاعت حرام ہے( مکاشفتہ القلوب)
7.حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" جو کسی جانور کے ساتھ مثلہ کرے اس پر اللہ تعالی اور ملائکہ و بنی آدم سب کی لعنت ہے-"

داڑھی کے بارے میں احادیث داڑھی کی مقدار


اس سلسلے میں اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں" یہ حدیث خاص بالوں سے متعلق ہے اور بالوں کا مثلہ یہی ہے جو کلمات  آئمہ میں مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال منڈائے یا مر داڑھی،یا مرد خواہ عورت بھویں (منڈاے) یہ سب  صورتیں" مثلہ مو" (یعنی بالوں کو بگاڑنے میں) داخل ہیں اور سب حرام ہیں "
 بالوں کا مثلہ یہی ہے کہ داڑھی منڈائی یا مرد و عورت کسی نے بھی بھوئیں منڈائیں ۔ بد قسمتی سے عورتوں میں آج کل بھویں (ابرو) منڈانےکا فیشن چل پڑا ہے ۔یہ سب مثلہ ہے اور حرام ہے ۔چنانچہ مذکورہ بالاحدیث پاک کی شرح میں شارحین کرام فرماتے ہیں "البتہ اگر اسلامی بہنوں کے داڑھی کے بال نکل آئیں تو ان کو مونڈ ڈالنا مستحب ہے ۔انہیں سر کے بال منڈنا حرام ہے ۔

مزید اس سلسلے میں صاحب ہدایہ "ہدایہ شریف" میں فرماتے ہیں" داڑھی کا مونڈنا مثلہ ہے" اس کی شرح میں عینی شارح ہدایہ شریف نے لکھاہے کہ"مثلہ حرام ہے " نتیجہ یہ نکلا کہ داڑھی منڈانا حرام ہے۔
8. حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی زنا نہ مردوں و مردانی عورتوں پر اور فرمایا انہیں اپنے اپنے  گھروں سے نکال دو ( ابوداود،ترمذی شریف)
9.حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی زنانہ مردوں پر جو عورتوں کی صورت بنائیں اور مردانی عورتوں پر جو مردوں کی صورت بنائیں اور جنگل کے اکیلے سوار پریعنی جو خطرہ کی حالت میں تنہا سفر کریں (امام احمد)

داڑھی کا مسئله ایک مشت داڑھی کی دلیل


"در مختار" فتح القدیر" بحرالرائق" وغیرہ معتبر کتب فقہ میں لکھا ہے کہ جب تک داڑھی ایک مٹھی سے کم ہے اس میں سے کچھ لینا جس طرح کہ بعض مخنث کرتے ہیں ۔ یہ کسی کے نزدیک حلال نہیں اور سب لے لینا (یعنی بالکل ہی منڈادینا)آتش پرستوں،یہودیوں ،ہندوں اور بعض فرنگیوں (یعنی انگریزوں) کا فعل ہے۔"
 داڑھی کو چھوٹی کرا دینے والے بلکہ صاف کرادینے والے لوگ فقہاے کرام رحمہم اللّٰہ کے نزدیک ارشاد بالا سے عبرت حاصل کریں۔ بلکہ عبرت بالای عبرت تو یہ ہے جیسا کہ امام اہلسنت عاشق ماہ رسالت الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے" لمعتہ الضحیٰ" میں حضرت سیدنا کعب احبار رضی اللہ تعالی عنہ کا قول نقل کیا ہے "آخر زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے کہ داڑھیاں کتریں گے وہ نرے بے نصیب ہیں "یعنی ان کے لئے دین میں کوئی حصہ نہیں اور آخرت میں بھی بہرہ یعنی حصہ نہیں ہے( لمعتہ الضحی)

حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالی عزوجل کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے مرنے سے ایک سال پہلے ایک فرشتہ مقرر فرتاہے جو اس کو راہ راستہ پر لگاتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ خیر پر مر جاتا ہے اور لوگ کہتے ہیں " فلاں شخص اچھی حالت پر مرا ہے"جب ایسا (خوش نصیب اور نیک) شخص مرنے لگتا ہےتو اس کی جان نکلنے میں جلدی کرتی ہے۔ اس وقت وہ اللہ تعالی سے ملاقات کو پسند کرتا ہے،اور اللہ تعالی اس کی  ملاقات کو جب اللہ تعالٰی عزوجل کسی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو مرنے سے ایک سال قبل اس پرایک شیطان مسلط کردیتا جواسے بہکاتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ اپنے بدترین وقت میں مر جاتا ہے اس کے پاس جب موت آتی ہے تو اس کی جان اٹکنے لگتی ہے اور یہ شخص اللہ تعالی سے ملنے کو پسند نہیں کرتا اور اللہ تعالی اس سے ملنے کو ( شرح الصدور)
کسی شاعر نے کیاہی خوب منظر کشائی کی ہے ؀

 ہوے  نامور  بے نشاں  کیسے  کیسے
زمین کھا گئی نوجوان کیسے کیسے

    نا صحا مت کر  نصیحت  دل میرا   گھبرائے   ہے
اس کو دشمن جانتا ہوں جو مجھے سمجھاے ہے


عزیزان ملت گرامی ! یہ تھی ہمارے بزرگان دین اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے محبت اور آج ! کیسا بھیانک دور آچکا ہے کہ مسلمان داڑھی رکھنا اپنے آپ کو معیوب سمجھتا ہے۔ آج کا نوجوان اپنے چہرے کی خوبصورتی داڑھی نہ رکھنے میں تلاش کرتا ہے    جبکہ ایسا نہیں بلکہ یہ تو اسکی گھٹیاں سوچ وفکر ہے بسا اوقات معاشرے میں کسی نے رکھ بھی لی تو خاندان میں کہرام مچ جاتا ہے اور قیامت قائم ہونے لگتی ہے ماں بھی مخالفت کرنے لگتی ہے،باپ بھی ناراض نظر آتا ہے، بھائی،بہن الگ منہ چڑاتے ہیں اور بلا تکلف بولنے بھی لگتے ہیں کے کیا ہوا ؟بازار کا سیلون دکان والے سب کیا ہڑتال میں گۓ ہیں ؟ یا نائی وغیرہ مرگئے ہیں ؟جو تمھاری داڑھی بڑھی جارہی ہے ؟بسا اوقات اسامہ بن لادن اورآتنگواد جیسوں سے تشبیہ دیتے نظر آتے ہیں۔ادھر بیوی الگ تنگ کرتی ہے کہ اے جی! ابھی سے ہی بوڑھے لگ رہے ہیں اتنی جلدی داڑھی کیوں رکھ لۓ ابھی وقت بہت باقی ہے ایسا بولتی ہے جیسا کہ اسے اپنے شوہر کے مرنے کا وقت معلوم ہے۔معاشرے کے دوست واحباب سب مذاق اڑاتے نظرآتے ہیں‌ ہے ۔اللہ رب العزت ہم سارے مسلمانوں کو شریعت مطہرپر عمل کرتے ہوئے حضورصلی اللہ کی محبوب سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے  آمین۔

  وہ دور آیا کے دیوانہ مصطفیٰ کے  لئے
 ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ