Ticker

6/recent/ticker-posts

رمضان المبارک کا استقبال اور اس کی عظمت و فضلیت

رمضان کے بارے میں احادیث | رمضان المبارک کی اہمیت

رمضان کے بارے میں احادیث | رمضان المبارک کی اہمیت

رمضان المبارک کا استقبال اور اس کی عظمت و  فضلیت

رمضان کیا ہے| رمضان کے روزوں کی فضیلت

میمونہ لیاقت(خوشاب)
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے۔اس مبارک مہینے میں مسلمان قرآن مجید کے سایہ عاطفت میں زندگی گزارتے اور پروردگار سے رحمت و مغفرت کے طلبگار ہوتے ہیں۔اسی لیے تمام اسلامی کتابیں بھی اسی ماہ میں نازل ہوٸیں۔صحف ابرہیم علیہ السلام رمضان کی تیسری تاریخ میں،توریت چھٹی تاریخ میں،انجیل تیرہویں تاریخ میں، زبور اٹھارویں تاریخ میں اور قرآن کریم چوبیس تاریخ میں نازل ہوا۔

” رمَضَان“ کے معنی | رمضان کریم کی فضیلت

'رمضان'عربی زبان کا لفظ ہے، جو ہمیشہ مذکر میں استعمال ہوتا ہے۔جب قدیم عربوں کی زبان سے  ان مہینوں کے نام
نقل کیے گیے، تو اس وقت جو مہینہ جس موسم میں آیا،اس کا نام اسی مناسبت سے رکھ دیا گیااور اتفاق سے اس وقت رمضان کا مہینہ سخت گرمی میں آیا،اس لیے اس کا نام رمضان رکھ دیا گیا۔علامہ ابن کثیرؓ نے تحریر فرمایا ہے 'رمضان'کی جمع 'رمضانات'اور 'رماضین'اور 'رماضہ'آتی ہے۔

رمضان کی وجہ تسمیہ | ماہ شعبان کے اہم واقعات

شیخ عبدالقادر جیلانیؒ رمضان کی وجہ تسمیہ پر گفتگو کرتے ہوٸے فرماتے ہیں:اس کی وجہ تسمیہ میں اختلاف ہے ۔حضرت عبداللّٰہؓ اور  اور حضرت جعفرؓ اپنے بزرگوں سے راویت کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺ نے ارشاد فرمایا: رمضان اللّہ تعالیٰ کا خاص( مہینہ) ہے ۔بعض کہتے ہیں کہ اس ماہ کو رمضان اس لیے کہا گیا کہ اس میں گناہ جل جاتے ہیں۔نبی کریمﷺ کا ارشاد بھی یہی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس ماہ میں آخرت کی فکر اور نصیحت کی گرمی سے دل متاثر ہوتے ہیں ،بالکل اسی طرح جس طرح سورج کی گرمی سے ریگستان اور پتھر گرم ہوجاتے ہیں اور جل اٹھتے ہیں۔حضرت خلیلؒ کا ارشاد ہے کہ” رمضان” لفظِ ” رمض“ سے مشتق ہے ،رمض اس بارش کو کہتے ہیں جو حریف کے موسم میں ہوتی ہے۔کیوں کہ ماہ رمضان  لوگوں کے دلوں اور جسم کو گناہوں سے پاک کردیتا ہے ،اس لیے اسے بھی رمضان کا نام دیا گیا۔

الفاظ رمضان سے مراد

لفظ رمضان میں پانچ حروف ہیں  اور ان تمام میں ایک خاص اشارہ ہے : ”ر“سے مراد اللّٰہ کی رضا ”م“ سے مراد اللّٰہ کی محبت ،”ض“ سے مراد اللّٰہ کی ضمانت ، ”ا“ سے مراد اللّٰہ کی الفت و محبت ،”ن“سے مراد اللّٰہ کا نور ۔ اس طرح رمضان المبارک کا مہینہ اللّٰہ تعالیٰ کی رضا مندی ، محبت ،ضمانت ،الفت اور اس کے نور.......کاجامع ہے۔یہ بہت بڑی بزرگی اور بخشش کی علامت ہے ،ان لوگوں کے لیے ،جو اللّٰہ تعالیٰ کے اولیا۶ اور نیک کردار ہیں۔

رمضان کی فضیلت و عظمت

رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا: مومنین پر ماہ رمضان سے بہتر اور منافقین پر رمضان سے سخت کوٸی مہینہ سایہ فگن نہیں ہوتا۔اللّٰہ تعالیٰ اس کے شروع ہونے سے پہلے (ہی اپنے علم ازلی سے ) اس کا اجروثواپ لکھ دیتے ہیں اور منافقین کا گناہوں پر اصرار اور بدبختی بھی پہلے سے لکھ دیتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ کہ مومنین اس ماہ میں عبادت کے لیے طاقت جٹاتے ہیں اورمنافقین لوگوں کی غفلتوں اور عیوب  کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں، پس یہ مہینہ مومنین کے لیے غنیمت ہے ۔جس پر فاسق و فاجر رشک کرتے ہیں۔نبی کریم ﷺ رجب کا چاند دیکھ کر یہ دعا فرماتے تھے : اے اللّٰہ! ہمارے رجب و شعبان میں برکت نصیب فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے ۔ آمین

رمضان کا استقبال 

جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا تو نبی کریمﷺ کا رنگ مبارک متغیر ہو جاتا۔آپ ﷺ کی نمازوں میں اضافہ ہو جاتا اور آپ ﷺ آہ زاری کے ساتھ دعا کرتے اور آپﷺ پر اس کا خوف طاری ہوجاتا۔صحابہ کرم ؓ رمضان کی تیاری کس طرح کرتے تھے ،یہ بیان کرتے ہوۓ حضرت انسؓ فرماتے ہیں  شعبان کے شروع ہوتے ہی مسلمان قرآن کی طرف جھک جاتے اور اپنے اموال کی زکوۃ نکالتے تھے ، تاکہ غریب و مسکین لوگ روزے اور ماہ رمضان کو بہتر طریقے سے گزار سکیں۔ایک مرتبہ رسول اللّٰہ ﷺ نے ماہ رمضان کے قریب ارشاد فرمایا:رمضان کا مہینہ آگیا ہے !جو برکت والا ہے۔اللّٰہ تعالیٰ اس ماہ میں (خوصیت سے ) تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اپنی رحمت نازل فرماتے ہیں ، خطاٶں کو بخشش دیتے ہیں اور دعائيں قبول فرماتے ہیں ۔

رسول اللّٰہﷺکا خطبہ 

صحابہ کہتے ہیں :رسولﷺ نے شعبان کے آخری دن میں ہمیں خطبہ دیا (ممکن ہے کہ وہ دن جمعہ کا دن رہا ہو اور یہ بھی ممکن ہے  کہ رمضان المبارک کی آمد پر بطور اہتمام مستقل خطبہ دیا ہو):اے لوگو!تمہارے اوپر ایک مہینہ سایہ فگن ہے،جو بہت برکتوں والا اور عظمتوں والا مہینہ ہے۔اس میں ایک خاص رات ہے جسے شبِ قدر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو تنہا ہزار مہینوں سے بہتر ہے  ۔اللّٰہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزوں کو فرض قرار دیا اور اس کی راتوں میں قیام (یعنی تراویح )  کو سنت قرار دیا۔یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے  اور یہ مہینہ غم خواری کا ہے ۔اس مہینہ میں مومن کا زرق بڑھا دیا جاتا ہے۔جو شخص اس مہینے میں کسی روزدار کو افطار کراۓ،یہ اس کے لیے گناہوں سے معافی اور آگ سے خلاصی کاسبب ہوگا اور اس روزہ دار کے ثواب میں سے کچھ کمی نہیں کی جاۓ گی۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کا اوّل (عشرہ) رحمت ہے ،درمیان (والا عشرہ) مغفرت ہے اور اور اخیر (عشرہ) آگ سے آزادی کا ہے۔ چار چیزوں کی اس مہینے میں کثرت کیا کرو،جن میں سے سے دو چیزیں جن کے ذریعے تم اپنے رب کو راضی کرو:(1) کلمہ طیبہ (2) استغفار ہیں،اور وہ دو چیزیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں (1) جنت کا سوال (2) آگ سے پناہ مانگنا ہیں۔جو شخص کسی روزہ دار کو افطار میں پانی پلاۓ، اللّٰہ تعالیٰ اسے (قیامت کے روز) میری حوض کوثر سے پانی پلاٸیں گے۔ جس کی خصوصیت  کی بنا پر اس کے بعد  اسے بلکل پیاس نہیں لگے گی،یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو۔

 رمضان المبارک کی خوصیتیں

رسول اللّٰہﷺ نے ارشاد فرمایا :میری امت کو رمضان  المبارک سے متعلق پانچ خصوصیتیں عطا کی گٸ ہیں ،جو سابقہ امتوں کو نہیں ملیں:پہلی یہ کہ ان کی منہ کی بو ، اللّٰہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے ۔دوسری یہ کہ ان کے لیے دریا کی مچھلیاں بھی دعا کرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں ۔تیسری یہ کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کے لیے ہر روز جنت کو سجاتے اور فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں اتار پھینک کر تیری طرف آٸیں گے۔چوتھی یہ کہ اس مبارک مہینے میں سرکش شیاطین قید کر دے جاتے ہیں ،پس وہ بس مبارک ماہ میں ان براٸیوں تک نہیں پہنچ سکتے، جن تک رمضان کے علاوہ پہنچ سکتے ہیں۔پانچویں یہ کہ رمضان المبارک کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔رسول ﷺ سے دریافت کیا گیا!  کہ اے اللّٰہ کے رسول :کیا یہ شب قدر کی رات ہے؟آپ ﷺنےفرمایا: نہیں ،یہ رات شب قدر نہیں  بلکہ یہ اس لیے ہے کہ کام کرنے والے کو کام پورا کرنے پر مزدوری دی جاتی ہے ۔ سبحان اللّٰه کیا شان ہے رمضان کی ۔

نیکیوں میں اضافہ 

ایک حدیث میں رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: رمضان کی پہلی تاریخ مں آسمان اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جو مہینہ کے آخری رات تک کھلے رہتے ہیں۔جو بندہ یا بندی ان راتوں میں نماز پڑھے ،اسے ہر سجدہ کے بدلے ایک ہزار سات سو نیکیاں ملتی ہیں،جنت میں اس کےلیے سرخ یا قوت کا محل بنایا جاتا ہے ۔،جس کے ستر ہزار دروازے ہونگے ۔یہ سب دروازے سونے کے ہونگے،جب کوٸی بندہ پہلے دن روزہ رکھتا ہے تو اللّٰہ  تعالیٰ رمضان کے آخر تک اسکے تمام گناہ معاف کردیتا ہے ۔اور یہ دوسرے رمضان تک کا کفارہ ہوجاتا ہے ۔وہ جتنے روزے رکھتا ہے ،اس کے ہر روزے کے بدلے میں اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک محل بنایاجاتا ہے ، جس کے ایک ہزار دروازے ہوں گے۔ستر ہزار فرشتے صبح سے شام تک  اس کے لیے بخشش کی دعا مانگتے رہتے ہیں۔دن رات میں وہ جتنے سجدے کرتا ہے ،ہرایک  سجدہ کے بدلے میں جنت میں ایک درخت عطا ہوگا،اور اس درخت کا سایہ اتنا وسیع ہوگا کہ ایک سوار سو برس تک اس میں چلتا رہے ،تب بھی وہ ختم نہ ہو۔
اللّٰہ پاک ہم سب کو ایمان اور صحت کے ساتھ رمضان نصیب کرے۔اور ان باتوں پہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
Read more: یہ بھی پڑھیں

مجھ کو ہر عیب سے جدا کر دے | پریم ناتھ بسمل دعا شاعری

رمضان آ رہا ہے | رمضان المبارک آرہا ہے شاعری | ماہِ رمضان

ماہِ رمضان خوش آمدید | ماہِ رمضان کی آمد پر 

شاعری | Ramzaan

روشن درودِ پاک سے دل کا مکاں کرو نعت شریف اردو | Naat Pak


دینِ محمدی پہ جو قربان ہو گۓ نعت رسول اردو | Naat Sharif

نبی کی نبی کے قرینےکی باتیں | نعت شریف | Naat Sharif

شبِ برات پر 5 بہترین نعت شریف | نعتِ پاک اردو شاعری

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ