Ticker

6/recent/ticker-posts

منقبت امام حسن علیہ السلام | امام حسین کی شان میں اشعار

حضرت امام حسین علیہ السلام شاعری منقبت

Manqabat E imam Hussain Lyrics in Urdu photo

Manqabat E imam Hussain Lyrics in Urdu

منقبت
ہرگز بھی وہ غلامِ حبیبِ خدا نہیں
جس کا غمِ حسین سے کچھ واسطہ نہیں

ابنِ علیؓ کے جیسا کوئی سورما نہیں
تیغوں کےساۓمیں بھی جودل باختہ نہیں

آنے کو یوں تو آۓ ہیں عابد بہت مگر
سجدہ کسی نے آپ کے جیسا کیا نہیں

ہو مثل آپ کے جو مہکدار یا حسین
صحنِ چمن میں گل کوئی ایسا کھلا نہیں

ہر سو رواں ہے آج بھی سکّہ حسین کا
سکّہ یزیدیوں کا کہیں پر چلا نہیں

منقبت در شان امام حسین

یوں تو شہید لاکھوں ہوۓ ہیں یہاں مگر
رتبہ کسی کو آپ کے جیسا ملا نہیں

لرزه نہ بھوکا پیاسا بھی باطل کے سامنے
میرے حسین جیسا کوئی دل چلا نہیں

جیسے ہوۓ ہو سُرخرُو شبّیر جگ میں تم
تابِندہ ایسا کوئی ستارہ ہوا نہیں

جب سے دِکھا ہے چاند محرّم کا اے فراز
کس کی زباں پہ ذکرِ شہے کربلا نہیں

سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد

شان امام حسین امام حسین کے متعلق شاعری امام حسین کی شہادت پر شاعری

اسانیت حسین کی عالم پہ چھا گئی
راہِ نجات کیا ہے سبھی کو بتا گئی
۔
مظلومیت حسین کی کیا کیا سکھا گئی
صبر و رضا کا پاٹھ جہاں کو پڑھا گئی
۔
راہِ خدا میں جان لٹانے کے شوق میں
جننت مرے حسین کےحصّے میں آ گئی
۔
مٹّی میں مل کےرہ گیااس کا غرور سب
زینب کی آہ ظلمِ ستمگر کو ڈھا گئی
۔
نازل عزاب کیسے نہ ہوتا یزید پر
اصغر کی چیخ عرش ِ الٰہی ہلا گئی
۔
میدانِ کربلا میں وہ شبیر کی نماز
دنیا کو بندگی کا طریقہ بتا گئی
۔
جاہ و جلال دیکھ کے اکبر کا اے فراز
فوجِ ہزید خوف سے لرزے میں آ گئی
۔
سرفراز حسین فراز مرادآناد یو۔ پی

اشعار منقبت امام حسین محرم پر اشعار شہیدے کربلا شاعری

منقبت

کتنا عظيم تیرا گھرانا ہے اے حسین
تجھ پر نثار سارا زمانہ ہے اے حسین
۔
نا'نا کے دینِ حق کو بچانا ہے اے حسین
بچپن کا ا'پنے وعدہ نبھانا ہے اے حسین
۔
اسلام کی بقا کے لۓ تجھ کو شیر ِ حق
سجدے میں اپنے سر کو کٹانا ہے اے حسین
۔
شمرِ لعین ہو کہ عمر ابنِ سعد ہو۔
تیری ہی سمت سب کا نشانہ ہے اے حسین
۔
سجدے میں سر کٹا کے تجھ اپنے خون سے
کربل کی سر زمیں کو سجانا ہے اے حسین
۔
جس پر فدا' ہوۓ ہیں تِرے سارے جاں نثار
اس سر زمیں کا مان بڑھانا ہے اے حسین
۔
شیدا ہیں جوبھی تیرے انھیں دہرمیں"فراز
تا عمر تیرا سوگ منانا ہے اے حسین
۔
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد

امام حسین کی شہادت شاعری اردو شاعری اور شہیدِ کربلا

منقبت

زینب و شبیر و شبؔر ہیں قرارِ فاطمہ
اور امیرِ دینِ حق ہیں رازدارِ فاطمہ
۔
ساری دنیا پر عیاں ہیں شاہکارِ فاطمہ
ہوگئی یوں خلق ساری جاں نثارِ فاطمہ
۔
سارے عالم سے جدا ہے انکسارِ فاطمہ
یوں مناتے ہیں سدا ہم یادگارِ فاطمہ
۔
مرتبہ کیوں نہ ہو ان کا ارفع و عالی بھلا
سرورِ کون و مکاں ہیں غم گسارِ فاطمہ
۔
چادرِ تطہیر کی عظمت سمجھ پاۓ نہ جو
پھر بھلا سمجھیں گے کیسے وہ حصارِفاطمہ
۔
آپ ہیں سردارِ جننت عورتوں کی اس لۓ
مریم و حوؔا سے بڑھ کر ہے وقارِ فاطمہ
۔
اس لعیں کی ہونہ پائگی کہیں بخشش کبھی
کربلا میں جس نے لوٹا ہے قرارِ فاطمہ
۔
رو پڑا عرشِ بریں تھرؔا اٹھا فرشِ زمیں
لٹ رہی تھی کربلا میں جب بہارِ فاطمہ
۔
جو کئے ہیں آپ نے بابا کی اممت کے لۓ
رنگ لایئں گے وہی محشر میں کارِ فاطمہ
۔
ہم کہاں واقف ہیں انکی عظمتوں سےاےفراز
رب کو ہی معلوم ہیں بس اختیارِ فاطمہ
۔
خود کو سمجھیں گے مقدر کا سکندر ہم فراز
کاش مل جاۓ ہمیں خاکِ دیارِ فاطمہ
۔
سرفراز حسین فراز پیپلسانہ مرادآباد-یو۔ پی۔

منقبت حضرت امام حسین کی شان میں شاعری

ہر سمت یہ ہی ہوتا ہے چرچہ حسین کا
دنیا میں بے نظیر ہے سجدہ حسین کا
۔
کیوں کر نہ اوج پر ہو ستارا حسین کا
مثلِ قمر چمکتا ہے روضہ حسین کا
۔
شمرِ لعیں کا نام بھی لیتا نہیں کوئی
ہر اک زباں پہ اب بھی ہے قصّہ حسین کا
۔
کیوں کر نہ رنگ لاۓ دعا اس کی مومنو
جس نے دیا دعا میں وسیلہ حسین کا
۔
ہم گامزن ہیں یوں ہی شہِ دیں کی راہ پر
خلدِ بریں کو جاتا ہے رستہ حسین کا
۔
میں کیا کروں گا لے کے زمانے کی دولتیں
کافی ہے میرے واسطے صدقہ حسین کا
۔
دیکھا ہے جب سے چاند محرم کا اے فراز
ہر شخص پڑھ رہا ہے قصیدہ حسین کا
۔
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد

منقبت امامِ حسینؓ محرم شاعری | حسین شاعری

منقبت امامِ حسینؓ
لب پہ حق ہاتھ میں تلوار ہے۔رن پر نکلا
ثانئِ حیدرِ کرّار ہےرن پر نکلا
۔
یوں توشبّیرؓ نےایثار پہ ایثار کیا
کرنےاب آخری ایثار ہے رن پر نکلا
۔
کرناتھاحق بھی ادا رب کی وفاداری کا
کرناتھارب کابھی دیدارہےرن پرنکلا
۔
اس لئےآنکھوں میں تصویرِعلی اکبرؓہے
توڑکرلاشوں کی دیوار ہے رن پر نکلا
۔
سرخیوں نےیہ دکھایاہےلہوسےچھپ کر
آیتوں سےبھرا اخبار ہے رن پر نکلا
۔
عمراب کیوں نہ ہواسلام کی لمبی نادرؔ
دینِ اسلام کا دلدار ہے رن پر نکلا
نادراسلوبی۔ انڈیا

منقبت حضرت امام حسینؓ

راہِ حق میں سرکٹاکرقافلہ خاموش ہے
خاک اُڑاکےسرپہ اپنےکربلا خاموش ہے
۔
دیکھناہےیہ مثالی حق پرستی شئےہےکیا
سوچناہےکیوں مصیبت میں خداخاموش ہے
۔
آگ خیموں کولگادی سرسےچادرچھین لی
صبرکےاس امتحاں میں بھی حیاخاموش ہے
۔
کوفیوں نےاصغرِؓمعصوم کی تک جان لی
تیرکھاکرحلق پرننھادِیاخاموش ہے
۔
کس طرح رب کی مشیت کابیاں کوئی کرے
عابدِؓبیمارکےحق میں شفا خاموش ہے
۔
گربچاناہوتاان کوتوبچالیتاخدا
یہ وہ منزل ہےمشیت کی اداٴخاموش ہے
۔
حکمتِ رب سےمیں نادؔرکیاکہوں
فلسفہ جس کی سمجھ میں آگیاخاموش ہے
نادرؔاسلوبی۔انڈیا

منقبت حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ

‎عرب تاسندھ جوپہنچی حکومتِِ فاروقؓ
‎اداشناسِ مشیت تھی حکمتِِ فاروقؓ
۔
‎غرور قیصر و کِسریٰ کاجس گھڑی ٹوٹا
‎سمجھ میں آئی جہاں کی فراستِ فاروقؓ
۔
‎کہاں سےلائےگی تاریخِ کائنات بھلا
‎جوابِ عدل و جوابِ عدالتِ فاروقؓ
۔
‎جوپہلی باراذاں کی سداسنی سب نے
‎وہ حق کی راہ میں تھی پہلی خدمتِ فاروقؓ
۔
‎سکون و امن کی دولت حکومتوں کوملے
‎جوپیشِ چشم ہو دَورِ خلافتِ فاروقؓ
۔
‎ڈرا سکیں گے شیاطین کس طرح ہم کو
‎خداکےفضل سےحاصل ہےنسبتِ فاروقؓ
۔
‎خود اُنؓ کاعہدہی اس کاجواب ہےنادرؔ
‎تھی عکسِ عہدِ رسالتﷺ، خلافت فاروقؓ
‎نادرؔاسلوبی۔انڈیا

منقبت حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہُ

نظرتھی یارﷺپرانؓ کی وہ اپنےیارﷺتک پہنچے
خلوص دل سے اکبرؓ احمدؐ مختارﷺتک پہنچے
۔
خلافت کےہوئےاُس وقت ہی وہؓ مستحق حق سے
نبوت کا اٹھائے بار جب وہؓ غارتک پہنچے
۔
رہےہمراہ بزم و رزم میں جیتے رہےجب تک
وہؓ بعدِ مرگ بھی پہنچےتواپنےیارﷺتک پہنچے
۔
مخاطب حق نےفرمایا ہےاُنؓ کو لفظ صاحبؓ سے
نبیﷺکی تھی خوشی پیشِ نظرآزار تک پہنچے
۔
بتایا آپؓ نےدنیا کوچل کر حق کی راہوں پر
وہ کیابھٹکےگاائےنادرؔ جو اِس معیارتک پہنچے
نادر اسلوبی -انڈیا

لہو میں ڈوب گیا کربلا ، امام حسینؓ - امام حسین کی شہادت کربلا شاعری

لہو میں ڈوب گیا کربلا ، امام حسینؓ
کہ جان لےکے رہا کربلا ، امام حسینؓ
۔
تمام کنبے نے سر دے دیا وطن سے دُور
ہے غم کے بیچ گھرا کربلا ، امام حسینؓ
۔
یزیدیوں کو رہے گا یہ تاقیامت یاد
بناہے درسِ بقا کربلا ، امام حسینؓ
۔
بَلا کا زور لگایا یزید نے لیکن
تمہارے ہاتھ رہا کربلا ، امام حسینؓ
۔
بچالیا ہے شہیدوں نے دین کواپنے
سمجھ میں آیا ۔ ہےکیا کربلا ، امام حسینؓ
۔
یہ دونوں حق کی صداقت کےہیں امیں نأدر
کبھی نہ ہوں گے جُدا کربلا ، امام حسینؓ
نادر اسلوبی۔ انڈیا

کرتا ہے عشق میرا ماتم حسینؓ کا - امام حسین کی شہادت کربلا شاعری

میں ہوں حسینی دل ہے خادم حسینؓ کا
کرتا ہے عشق میرا ماتم حسینؓ کا

رویا نہیں کبھی جو قتلِ حسینؓ پر
مجرم ہےمصطفیٰ کا آثم حسینؓ کا

لڑنا ہے گر تجھے جو شکلِ یزید سے
بننا پڑے گا تجھ کو لازم حسینؓ کا

اوڑھا ہو جس نے خود پر پرچم حسینؓ کا
دکھتا ہے اس کو خود میں عالم حسین کا

جان و دلم سبھی کچھ ان پر نثار ہے
نانا ہے جن کا افضل ناظم حسینؓ کا
آفتاب شاہ

نذرانہ عقیدت بحضور امام عالی مقام

مغموم ھوئی ھر آنکھ یہاں اک رسم غم برداری ھے
کربل سے اٹھا ھے شورعجب اک لہر غموں کی طاری
۔
شبیر پہ جاں قربان کروں کیا اعلی پایہ ھے پایا
سجدے میں شہادت ملنے کو کربل میں آن پدھاری ھے
طالب دعا ۔ امجد غزالی چوآ سیدن شاہ ضلع چکوال

نذرانہ عقیدت بحضور امام عالی مقام

مرد مجاھد تیرا ھی غم ھوتا ھے بہم , اے شاہ امم
ھر پل ھر دم ہے محو غم چشم پرنم, اے شاہ امم
۔
گلزار نبی کے گل سارے رکھے ھیں خاک کربل پر
کیا کیا نہ سہے معصوموں نے کربل میں ستم, اے شاہ امم
۔
معصوم نہ روندے جاتے، گر قربانی آپ نہیں دیتے
ھو جاتا دین الہی یوں درھم برہم , اے شاہ امم
۔
لٹ جائے گھرانہ کیا غم ھے , بچ جائے شریعت نانا کی
یہ ریگ تپاں مظلوموں کے چومے ھے قدم , اے شاہ امم
۔
حلقوم میں اترے تیروں سے اصغر کی ننھی پیاس بجھی
دیتی ھے پرسہ چشم نم اس پر ھر دم, اے شاہ امم
۔
چپ چاپ اکبر کی سواری پر, گم صم عباس کے لاشے پر
مغموم رھے لیکن کم نہ ھوا وہ خم دم, اے شاہ امم
۔
ھو جائے سخن تھوڑا سا عطا ورنہ میری اوقات ھی کیا
ایک ذرا سی غزالی پر بھی ,ھو نظر کرم, اے شاہ امم
طالب دعا ۔ امجد غزالی

منقبت در شان حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ

خوب ھے لہجہ مرے شبیر کا
ہر کہا عمدہ مرے شبیر کا
۔
باطلوں کے منھ میں تالا لگ گیا
عزم ھے پختہ مرے شبیر کا
۔
فخر سے کہتا ھے باغ خلد یہ
دیکھ لو رتبہ مرے شبیر کا
۔
اب دکھا سکتا نہیں آنکھیں ستم
سر پہ ھے سایہ مرے شبیر کا
۔
ہیں یزیدی گمرہی کے غار میں
ہر سو ھے غلبہ مرے شبیر کا
۔
فہم میں آیا نہیں کیوں اے عدو
صاف تھا خطبہ مرے شبیر کا
۔
کوئی بھی پہنچا نہیں سکتا ضرر
حق پہ ھے پہرہ مرے شبیر کا
۔
جسم میں اسلام کے جبہ ہے جو
اس میں ھے تکمہ مرے شبیر کا
۔
کس قدر حاوی یزیدیت پہ ھے
مختصر دستہ مرے شبیر کا
۔
مذہب اسلام کے پروان میں
ھے اہم حصہ مرے شبیر کا
۔
دیکھیے ظلم و جفا کی دھوپ میں
"عینی "ھے سجدہ مرے شبیر کا
از قلم : سید خادم رسول عینی

منقبت در شان حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ

سچا ہوا تھا دیکھیے دعوی حسین کا
چمکا جو آسما ں پہ ستارا حسین کا

دلکش تھا پر وقار تھا پرنور تھا بہت
چہرہ وہ خا ک و خون میں لپٹا حسین کا

آنکھوں میں سوگواریاں ہو نٹوں پہ پیاس تھی
جب کربلا میں قافلہ اترا حسین کا

وہ مثلِ ماہتاب منور تھا کس قدر
کیسا تھا پرشکوہ سراپا حسین کا

دیکھا تھا آسمان نے نیزوں کے درمیاں
وہ تمکنت کے ساتھ گزرنا حسین کا

فرحتؔ میں خونِ دل میں ڈبو کر یہ انگلیاں
لکھنے لگی ہوں آج یہ نوحہ حسین کا
فرزانہ فرحت۔ لندن

میرے شہید شہیدے کربلا امام حسین پر شاعری Imam Hussain Par Shayari

اُسے نہ مُردہ کہو جو شہید ہوتا ہے
وہی زمیں پہ نئے حق کے بیج بوتا ہے

اُسے فرشتوں کا رُتبہ دلایا جاتا ہے
پھر اُس پہ فخر کا سہرا سجایا جاتا ہے

زمیں پہ نور کی چادر بچھائی جاتی ہے
فلک کے تاروں سے محفل سجائی جاتی ہے

شہید ہو کے جو گردن کٹا کے جاتا ہے
وہ اپنے خون کے موتی لٹا کے جاتا ہے

جسے شہید کا رتبہ نصیب ہوتا ہے
مجھے یقیں ہے خدا کا حبیب ہوتا ہے
فرزانہ فرحت ۔ لندن

حضرت امام حسین علیہ السلام کی شان میں

زمانہ تاریک پر ہول کیا جی کے تھے نظارے
روپوش مہ آدمی عدل کے بھی تھے کیا ستارے
۔
گزر گہ پر چھائے!جگنو فضا میں کب تھا چمکتا
کہ شمعیں اخلاق بھی ٹمٹمائیں کیسا اجالا
۔
بھکتے رہرو اندھیرے میں رہبر کی لاج جاتی
اکٹرتی شب بڑھتی شب جال اب ہر جانب بچھاتی
۔
کہ کفر و الحاد کے ساتھ فکر و احساس الجھا
مگر شر تاریک تھا ،خیر پر بھی چھایا ، اندھیرا
۔
کہ حرمت کے گہرے دریا میں ڈوبا ڈوبا بشر تھا
جہنم کے جلنے میں شعلہ زن روح دیں مگر تھا
۔
چمک آئ کوہ فاراں پہ بڑھ مہر جبیں ہو
کیا شب نے بڑھ کے دھاوا سحر نوری میں گئ کھو
۔
پھٹی چادر تیرگی ، امن کی ہستی روشنی ہے
مقدر انساں کا چمکے ہنسی ہر جا زندگی ہے
۔
عرب کیا اور کیا عجم اس سے ہیں جلوے یہ مچلتے
تہہ ظلمت تھیں مناظر پہ وہ رنگ اپنا بدلتے
۔
حسین ع آئے جب تو معیار مرنے جینے کے بدلے
حدیں خیرو شر کی ، معیار کھانے پینے کے بدلے
۔
ہوئ سچی یاں سحر ، زیست کو ملتا آسرا ہے
ہوئے پیدا ، جو جہالت میں زندوں کا با خدا ہے
۔
رضا کی پر ہول چوٹی سے گذرے ہے یہ حسین اب
وفا کی پر خار وادی سے گذرے ہے یہ حسین اب
۔
حسین اب تھا مصلحت سے زمانہ سازی سے عار اب
وہی ٹھہری جیت آخر زمانہ جانے جو ہار اب
۔
وہ جس نے خون جگر دے کے کی ہے گلشن ملت
یہ جرات ہے عزم مومن کی دست فاسق نہ بیعت
۔
سلام اس پر دین کے واسطے دیدی اس نے جاں ہے
حسی ن سرنگیں کی دنیا کو دے دی اک داستاں ہے
۔
تباہی ، پستی ، غلامی ، نہیں ہوتی بے سبب ہے
بہت ہیں نام حسین اب حسینیت تو نہ اب ہے
) ڈاکٹر محبوب ارشد اشک

In Honor Of Imam Hussain (as) | Islamic Poetry

What A Sight To Behold In The Dark
The Hidden Man Of Justice Was Also A Star
Shadow On The Passage! When Was Jagnu Shining In The Air?
How The Candles Flicker With Morality
Wake Up And Go To The Leader's Lodge In The Dark
The Night Of Akriti Was Increasing And Now The Net Was Spreading Everywhere
That Thought And Feeling Are Confused With Disbelief And Atheism
But Evil Was Dark, Shadow Over Good, Darkness
That There Was A Human Being Drowned In The Deep River Of Sanctity
Give A Fiery Soul In The Burning Of Hell, But It Was
Shine On Mount Faran
Did The Night Get Lost In The Rush Of Dawn?
The Torn Chador Floats, The Entity Of Peace Is Light
Destined Man's Bright Laughter Is Everywhere In Life
What Arabs and What Non-Arabs Are From It?
They Were Dark, They Would Change Their Colors On The Scenes
Hussein Came When The Standard Of Living In Exchange For Death
The Limits Of Good And Evil, In Exchange For Quality Food And Drink
True Or False, Life Is Hopeless
Born Born, Who Is The God Of The Living In Ignorance
Raza's Feather Hole Has Passed Through The Peak, This Hussain Now
This Hussain Has Now Passed Through The Khar Valley Of Wafa
Hussein Was Now Ashamed Of Expediency
The Only Victory That Will Be Lost In The End Times Is Now
He Who Has Given Blood And Liver Has Made Gulshan-e-Millat
This Is The Courage Of The Believer's Determination, Disobedience Or Allegiance
Peace Be Upon Him For The Sake Of Religion. He Has Died
Hussain Is A Story Given To The World Of Tunnels
Destruction, Degradation, Slavery, Is not Without Reason
There Are Many Names Of Hussain, But Now There Is No Hussainiyyat
Dr. Mehboob Arshad Ashq

حضرت حسین رضی اللہ عنہ | امام حسین کی شان میں شاعری

مجھے اس ذات سے وابستگی ہے
غلامی جس کے در کی قیصری ہے
۔
سناں پر سر رہا ہر سر سے اونچا
عدو نے بھی تری تعظیم کی ہے
۔
خیال عابد بیمار رکھیئے
لپٹ خیموں سے پھر اٹھنے لگی ہے
۔
دل موج فرات کربلا میں
لہو دو ، پھر لہو کی تشنگی ہے
۔
جسے سجدے کریں خنجر کے سایے
"وہ سجدہ آبروئے بندگی ہے "
۔
مقام حضرت بزمی پہ مت جا
غلام راکب دوش نبی ہے
سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور راجستھان
9772296970

شہید کربلا امام حسین کی شان میں حفیظ جالندھری کا کلام |شہیدی شاعری

لباس ہے پھٹا ہوا، غُبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں، چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
۔
یہ کون حق پرست ہے، مئے رضائے مست ہے
کہ جس کے سامنے کوئی بلند ہے نہ پست ہے
اُدھر ہزار گھات ہے، مگر عجیب بات ہے
کہ ایک سے ہزار کا بھی حوصلہ شکست ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
۔
یہ جسکی ایک ضرب سے، کمالِ فنّ ِ حرب سے
کئی شقی گرئے ہوئے تڑپ رہے ہیں کرب سے
غضب ہے تیغِ دوسرا کہ ایک ایک وار پر
اُٹھی صدائے الاماں زبانِ شرق وغرب سے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
۔
عبا بھی تار تار ہے، تو جسم بھی فگار ہے
زمین بھی تپی ہوئی فلک بھی شعلہ بار ہے
مگر یہ مردِ تیغ زن، یہ صف شکن فلک فگن
کمالِ صبر و تن دہی سے محوِ کارزار ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
دلاوری میں فرد ہے، بڑا ہی شیر مرد ہے
کہ جس کے دبدبے سے رنگ دشمنوں کا زرد ہے
حبیبِ مُصطفیٰ ہے یہ، مجاہدِ خدا ہے یہ
جبھی تو اس کے سامنے، یہ فوج گرد گرد ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
۔
اُدھر سپاہِ شام ہے، ہزار انتظام ہے
اُدھر ہیں دشمنانِ دیں، اِدھر فقط اِمام ہے
مگر عجیب شان ہے غضب کی آن بان ہے
کہ جس طرف اُٹھی ہے تیغ بس خدا کا نام ہے
یہ بالیقیں حُسین ہے، نبی کا نُورِ عین ہے
حفیظ جالندھری

منقبت در شان حضرت سیدہ زینب‌ بنت فاطمہ رضی اللہ عنہا

ہیں بہت خوب سیدہ زینب
صبر ایوب سیدہ زینب
۔
ان کو کہتے ہیں ثانیء زہرا
شہ کی محبوب سیدہ زینب
۔
دونوں بیٹوں کو کردیا قربان
حق کی مجذوب سیدہ زینب
۔
آپ کے خطبہء درخشاں سے
سب ہیں مغلوب سیدہ زینب
۔
کی نہیں قدر آپ کی جس نے
ہے وہ مغضوب سیدہ زینب
۔
حیدر و فاطمہ و شبر سے
تم ہو منسوب سیدہ زینب
۔
علم و حکمت ہدی کے سب اسباق
تم میں مکتوب سیدہ زینب
۔
ہیں تمھارے سبھی حروف نکات
دیں کے مندوب سیدہ زینب
۔
تم نے‌ دیکھے تھے جو برائے دیں
خواب تھے خوب سیدہ زینب
۔
خلد بانہوں میں‌لےگی ان کو جو ہیں
تم سے منسوب سیدہ زینب
۔
خود حیا کرتی ہے حیا "عینی "
یوں ہیں محجوب سیدہ زینب
۔
از: سید خادم رسول عینی

غوث پاک منقبت 

کیجئے کرم ہیں گردشیں گھیرے اے غوث پاک
الطاف اور رحمتوں والے اے غوث پاک

دل چاہتا ہے جائیں مدینے اے غوث پاک
کردیں دعائیں حق میں ہمارے اے غوث پاک

اللہ رے یہ شانِ سخاوت کہ دیدیا
جو کچھ بھی مانگا آپ سے ہم نے اے غوث پاک

ہر در کی خاک چھان کے کہنا پڑا مجھے
کوئی نہیں ہے آپ سے بڑھ کے اے غوث پاک

مجھکو بھی اپنے در کا بنا لیجیے گدا
پیارے اے غوث پاک نرالے اے غوث پاک

آج اس "ذکی "کو آپ کی چوکھٹ پہ دیکھ کر
ہیں مشکلیں پسینے پسینے اے غوث پاک
ذکی طارق بارہ بنکوی
Read More اور پڑھیں

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ