Ticker

6/recent/ticker-posts

روزےداروں کے لئے خوشیوں کا ساماں عید ہے ! عید مبارک شاعری Eid Mubarak

عید غزل شاعری|اردو عید مبارک|عید تحفہ شاعری

خواہشِ تسکینِ دل ہے راحتِ جاں عید ہے
روزےداروں کے لئے خوشیوں کا ساماں عید ہے

Eid Mubarak Shayari Urdu

السلام علیکم!
تسلیمات!
محترم حضرات امید ہے کہ عید الفطر کے موقع پر پیش کی گئی یہ شاعری آپ سب کو پسند آئے گی آپ
تمام لوگوں کی خدمت میں خلوص دل سے عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں!
عید مبارک شاعری فوٹو - Eid Mubarak Shayari photo

Eid shayari عید پر شاعری اردو غزل


عید ہے ------ مراد ساحل

خواہشِ تسکینِ دل ہے راحتِ جاں عید ہے
روزےداروں کے لئے خوشیوں کا ساماں عید ہے

راز ظاہر ہو رہا ہے چہرہء پُر نُور سے
قلب و جاں ہیں سب مسلمانوں کے شاداں عید ہے

شاد کرتی ہے امیروں کو غریبوں کو قسم
در حقيقت ہر کس و ناکس پہ احساں عید ہے

روزے داروں کو جو بخشا ہے خدائے پاک نے
جانتے ہو کون سا تحفہ ہے وہ ہاں عید ہے

ذرّہ ذرّہ جگمگاتا ہے عجب انداز سے
عالمِ اسلام میں ہر سُو نمایاں عید ہے

مسکراہٹ ہے لبوں پر تو دلوں میں چاہتیں
آ رہا ہے خوش نظر ہر اہلِ ایماں عید ہے

گفتگو میں چاہیے ساحل حلاوت پیار کی
آج کیسی نفرتیں اہلِ گلستاں عید ہے

مراد ساحل۔۔ دوحہ ۔قطر

عید ہوتی! عید مبارک شاعری عید پر شاعری

تو عید ہوتی
چمن پہ اپنے بھی آج رنگ بہار ہوتا تو عید ہوتی
غزال آنکھوں میں ہلکا ہلکا خمار ہوتا تو عید ہوتی
۔
نثار جاں حسن پر کوئی جاں نثار ہوتا تو عید ہوتی
گلوں پہ تھوڑا ہمیں بھی گر اختیار ہوتا تو عید ہوتی
۔
خوشی میں لپٹےہوئےہیں ماتم ہوئی ہےاب عید بھی محرم
سکون ہوتا تو چہچہاتے ، قرار ہوتا تو عید ہوتی
۔
یہ کشت بےآب قطرےقطرےکودیکھ کب سےترس رہی ہے
زمین دل پر فلک ذرا اشک بار ہوتا تو عید ہوتی
۔
نہ یوں سسکتیں چمن میں کلیاں نہ یوں دہکتیں وطن میں گلیاں
ہمارے کہنے میں شہر اور شہریار ہوتا تو عید ہوتی
۔
روش روش آتش حوادث ،قدم قدم موت پل رہی ہے
چمن کا موسم نہ اتنا نا خوشگوار ہوتا تو عید ہوتی
۔
گلوں پہ تازہ لہوکےچھینٹےدلوں کی دھڑکن بڑھا رہےہیں
جو تیرے وعدے پہ باغباں اعتبار ہوتا تو عید ہوتی
۔
اگرنہ ہجرت کاکرب ہوتاتو ہم بھی اپنوں میں کھل کھلاتے
وطن میں بزمی ترا غریب الدیار ہوتا تو عید ہوتی
۔
سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور راجستھان انڈیا
09772296970

آجا کہ نہ ہو جائے کہیں عید محرم! عید مبارک شاعری عید پر شاعری

یہ شہر تمنا یہ تگا پوئے دمادم
آجا کہ نہ ہو جائے کہیں عید محرم
۔
جھیلوں میں اترتا ہے یہاں شام کا سورج
آجا کہ بلاتا ہے ترے گاؤں کا موسم
۔
جب سےترےدربارکی چوکھٹ پہ جھکاہوں
ہوتا ہی نہیں غیر کے آگے مرا سر خم
۔
زخموں پہ نمک ڈالنے والوں کے نگر میں
ہے کون جو رکھتا ہے مرے زخم پہ مرہم
۔
خالی نہیں جاتیں کبھی ممتا کی دعائیں
ماں ہاتھ اٹھا دے تو ابل پڑتا ہے زمزم
۔
اس شہرمیں عفت کی اماں مانگ رہی ہیں
ہر پل کوئی گڑیا کوئی سیتا کوئی مریم
۔
ہوتا ہی نہیں درد محبت سے شفا یاب
کھا جائے نہ بزمی کو ترے ہجر کا موسم
سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور راجستھان انڈیا
09772296970

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ