Ticker

6/recent/ticker-posts

حضرت ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کچھ ایسی ہی تھی

حضرت ولی رحمانی صاحب سے پہلی ملاقات

Maulana Mohammad wali Rahmani Hayat aur khidmat

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی


مجیب الرحمٰن جھارکھنڈ، 

2018 کا زمانہ ہے ایک دن ایسا ہوا کہ ندوۃ العلماء کی مسجد کے ٹھیک سامنے ایک بورڈ پر یہ اعلان لکھا ہوا ہے،آج بعد نماز مغرب حضرت ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا مرکزی الاصلاح میں خطاب ہوگا۔۔۔ جس طالب علم کی نگاہ اس اعلان پر پڑ جاتی وہ خوشی سے مچل جاتا  ندوہ میں ایک طرح سے خوشی کا ماحول ہے اور ہر ایک طالب علم کی زبان پر یہ جملہ ہے۔ آج حضرت کے بیان میں ضرور شرکت کرونگا۔
 بے صبری کے ساتھ  اس لمحہ کا انتظار ہورہا تھا، جوں جوں سورج غروب ہورہا تھا  ہم اتنے بے صبرے ہوئے جارہے تھے، وہ دیکھو مؤذن نے مغرب کی آذان دینی شروع کی مسجد میں چہل پہل ہے حضرت تشریف فرما ہیں پچھلی صف والے پنجوں کے سہارے کھڑے ہوکر لمبے ہورہے ہیں اور حضرت کو دیکھ رہے ہیں، نماز ختم ہوئی سنتوں سے فراغت کے بعد ہر طالب علم مرکزی الاصلاح کی طرف بھاگ رہا تھا  ( خاکسار مرکزی الاصلاح کا معتمد بزم خطابت تھا اس واسطے حضرت کو ہال تک لیکر آنے کی ذمہ داری تھی) آہ حضرت ہال میں تشریف فرما ہیں ، طلبہ کا ایک جم غفیر ہے، ہال سے باہر میدان بھی فل ہے، حضرت کا خطاب شروع ہوچکا ہے ۔ندوہ میں پڑھنے والے عزیز بھائیو۔۔ کیسی اپنائیت ہے اس جملہ میں۔
ایک ذات انجمن جب بھائی کہ کر پکارے، پھر حضرت نے جو اپنی بات شروع کی لفظ لفظ سے موتی جھڑرہے تھے، اور آپ کے کلمات کانوں سے ہوتے ہوئے سیدھے دل میں نقش ہورہے تھے  مجمع میں سناٹا چھایا ہوا تھا سب کی نگاہیں حضرت کو دیکھ رہی تھیں اور دل لفظ لفظ کو نقش کرنے میں محو تھا، نہ جانے اس کلیدی خطاب نے کتنی زندگیاں بدل دی اور کتنوں کو سہارا دیا،

    کون جانتا تھا اتنے کم عرصہ میں وہ نورانی چہرہ روپوش ہو جائے گا؟

مگر کون جانتا تھا اتنے کم عرصہ میں وہ نورانی چہرہ روپوش ہو جائے گا  اور آنکھیں دوبارہ دیکھنے کو ترس جائیں گی، کان اس بلبل کی نغمہ سنجی کو سننے سے محروم ہو جائے گا،  اور دل ہمیشہ کیلئے اپنا  شتیاق کھو دے گا،  ہاتھ اس نرم گداز ہاتھ سے مصافحہ کیلئے ٹٹولیں گے مگر  ٹٹولتے رہ جائیں گے،   
آج دنیا ایک اور ستارہ سے محروم ہو گئی،  گلشن عالم میں تاریکی چھائی ہوئی ہے، ہر پھول اور ہر کلی یہی صدا دے رہے ہیں  کہاں ہیں وہ جن کی آواز کی دھمک ہمیں تازگی بخشتی تھی جن کے نورانی چہرہ کو دیکھ کر بہار آجاتی تھی ،  سچ کہوں تو کلیوں نے چٹخنا چھوڑ دیا، پھولوں نے مسکرانا چھوڑ دیا لعل و گوہر افسردہ ہیں، عنادل اپنے آشیانوں میں ماتم کنا ہیں ، یاسمین و چنمبیلی میں بھی پژمردگی چھائی ہوئی ہے اور ہر ذرہ ذرہ اس انجمن کو تلاش کرہا ہے،
لیکن یہ نظام قدرت ہے جو یہاں پر آیا اسے ایک دن جانا بھی ہے یہاں ذات وحدہ کے سوا کسی کو دوام نہیں،  یہ الگ بات ہے کوئی ایک قبیلہ کو غمگین کرتا ہے کوئی ایک گاؤں ایک شہر یا ایک ملک کو لیکن بعض وہ ہوتے ہیں جو پورے عالم کو غم کی دریا میں ڈال دیتے ہیں، حضرت ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کچھ ایسی ہی تھی کہ جس نے پوری دنیا کو ویران کر دیا، وہ اپنے آپ میں ایک انجمن تھے، حق کے داعی تھے، باطل کیلئے شمشیر بے نیام اور گولیوں کی گڑگڑاہٹ میں بھی حق گوئی وبییاکی کا ثبوت دیتے تھے، امت مسلمہ ہندیہ کے ایک عظیم قائد و رہبر تھے، آپ کے کاندھوں پر بے شمار ذمہ داریاں تھی، ان میں سب سے بڑی ذمہ داری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکرٹری تھے اور بڑی چابک دستی سے وہ مسائل کو حل فرما لیتے تھے،  آپ کے جانے سے امت کو ایک عظیم خسارہ ہوا  ساتھ ہی ساتھ پورے عالم کو ویران کر گئے۔ ہم دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کا نعم البدل عطا فرمائے اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے،

بچھڑا کس اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا،

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ