Ticker

6/recent/ticker-posts

عسر میں یسر /محمد شکیب اکرم کی وفات پر ایک تاثر : مولانا اقبال عمری

 عسر میں یسر /محمد شکیب اکرم کی وفات پر ایک تاثر


از قلم : مولانا  اقبال عمری
عمرآباد ، تمل ناڈو
   ------------------------------------------------

جناب محمد خورشید اکرم  صاحب ایوت محل مہاراشٹر میں  کول (coal)  انڈیا کی ایک Coal Mine میں ملازم ہیں ،
اصلا وہ بہار کے ہیں, انکے زیادہ تر سسرالی رشتہ دار  کولکتہ میں  سیٹیلڈ ہیں .
ان کے یہاں بڑے ارمانوں کے ساتھ شادی کے سات سال بعد ایک نرینہ اولاد ہوئی انکا نام رکھا محمد شکیب اکرم ۔

 واقعہ یہ ہے کہ 
آج سے پانچ سال قبل انکا فون مجھے آیا کہ میں ایوت محل سے بات کررہا ہوں میں الرسالہ کا قاری ہوں اور مولانا وحید الدین خان کی باتوں سے متفق ہوں اور اپنے حلقے میں جہاں تک ہوسکے اسکو پہنچاتا ہوں مولانا محترم نے جب سیواگرام کا سفر کیا تھا تب میں  انکے ساتھ تھا اور حیدرآباد میں بھی انکے ایک دورہ  کے دوران دو دنوں تک انکے ساتھ رہا۔ میں اپنی زندگی میں مولانا کی جو تعلیمات ہیں اسکو اپلائی کرنے کی کوشش کرتا ہوں خاص کر ان مع العسر یسرا فان مع العسر یسرا، ،جہاں عسر ہوگا وہیں یسر کا پہلو بھی ہوگا ،،میں نے اپنی زندگی میں اس فارمولے کو جب سے اختیار کیا ہے اس وقت سے نہ مجھے خالق سے شکوہ ہے اور نا ہی مخلوق سے کسی قسم کی شکایت ہے میں نے ہر عسر کو یسر میں کنورٹ کرنے کا قرآنی فارمولا الرسالہ مشن سے ہی سیکھا ہے، ،،
اب میں انکی زندگی کا مثالی پہلو کیا ہے وہ بتانا چاہتا ہوں، ،

انکی زندگی کا مثالی پہلو کیا ہے

مجھے  غالباّ دسمبر 2020 کے آخری دنوں میں  دوبارہ جناب خورشید صاحب کا فون آیا کہ میں بیس دن کی طویل آزمائش کے بعد آپکو فون کررہاہوں میں کووڈ سے متاثر رہا اور ہسپتال میں بیس دن اڈمیٹ رہا، میں نے ان سارے ایام میں ہسپتال کے اسٹاف کے ساتھ بہت ہی حسن سلوک کا مظاہرہ کیا یعنی نو پرابلم پرسن بن کر رہا اور اللہ سے قربت کے احساسات میں سرشار رہا میں نے اس قرنطینہ کو اعتکاف میں کنورٹ کرلیا، وہاں اپنا وقت مسلسل دعاؤں اور مطالعہ میں گذارا ، اور اللہ تعالٰی سے تھوڑا بھی شکوہ شکایت نہیں کی ،آپکو یہ بات بطور تحدیث نعمت کے کھ رہا ہوں، ،،بہت ہی انسپائرنگ فون رہا، ،،
پھر تھوڑے  ہی دنوں کے بعد مجھے فون آیا کہ میرے فرزند کا فروری 2021 کے آخری عشرے میں    کانووکیشن ہے مجھے اپنی فیملی کے ساتھ آنا ہے اور آپ سے بھی ملاقات کرنی ہے ویسے چننئ میں ہی میرے فرزند کوAssociate Software Engineer کی حیثیت سے ایک جاب بھی لگ گئی ہے ملٹی نیشنل کمپنی میں اور وہیں قریب میں انھوں نے کرایہ پر مکان لیا ہے، ،،  

حادثے سے پانچ دن قبل کی بات ہے

پھر مجھے 23 فروری 2021کو جناب خورشید صاحب کا فون آیا بہت ہی دھیمی اور غمگین آواز تھی کہا کہ ایک اور آزمائش آگئی ہے  20فروری کو میں چننئ آیا ہوں کیونکہ  19فروری کی رات کو اچانک میرے فرزند کا ایکسیڈنٹ ہوگیاہے ، وہ اپنے ایک پروفیسر کے ہمراہ بائک میں جارہے تھے ایک گورنمنٹ بس نے پیچھے سے ٹکر ماردی، دونوں زمین پر گرپڑے دونوں   کا سر گہرے طور پر زخمی ہو کر دماغ تک متاثر ہوگیا دونوں بیہوش( Unconscious )  حالت میں اپولو ہاسپٹل میں اڈمیٹ ہیں ،
 میں نے اور خطیب اسرار صاحب عمری نے ایک مرتبہ عیادت کی اس وقت جناب خورشید صاحب نے اپنے فرزند کے متعلق بہت کچھ فرمایا  اس میں ایک بات یہ بھی تھی کہ یہ میرا بابو دعوتی مزاج کا ہے اگر خداوند اسکو زندگی دیگا تو تملناڈو میں آپ کے مشن کا ساتھی بنے گا، ، 
 حادثے سے پانچ دن قبل کی بات ہے، اپنی والدہ محترمہ نزہت جہاں قیصر  سے  تنہائی میں شکیب اکرم کی گفتگو ہوئی وہ یہ تھی کہ: ۱۔ امی گھر خالی ہو یا کوئی اس میں موجود ہوں جب بھی آپ داخل ہوں تو سلام کہنا نہ بھولیں،
۲۔ بتایا جاتا ہے کہ باپ کی نماز جنازہ بیٹا پڑھائے یا بیٹے کا جنازہ باپ پڑھائے تو یہ بڑی نیکی والی بات ہے
۳۔، ،، امی جس گھر میں ابھی میں ہوں اگر کسی وجہ سے میں نہ رہوں تو اس میں جو کچھ سامان ہے اسکو صدقہ و خیرات کردینا 
بچے کے بارے میں اس کے قریبی جاننے والوں نے بتایا کہ شکیب بالکل سادہ مزاج کا تھا مکمل فرنشڈ فلیٹ میں رھنے کے باوجود  ایک چھوٹی سی روم میں معمولی چٹائی بچھا کر رہا کرتا تھا، اور بڑی خاموشی سے ضرورت مندوں کی مدد کیا کرتا تھا۔ Intellectuals کے درمیان دعوتی لٹریچر بھی تقسیم کیا کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب باتیں بہت ہی عجیب  ہیں، سوچنے والوں کے لئے اس میں عبرت ونصیحت کا سامان ہے، ،

 تقریبا ایک ماہ تک  چننئ میں مختلف علاج معالجے کے بعد کولکتہ کے Institute of Neuroscience میں مزید علاج کے لئے چننئ سے ریلوے ایمبولینس کے ذریعے سارے ضروری انتظامات کے ساتھ لے جایا گیا وہاں ہسپتال پہنچے ہی تھے کہ انکے فرزند کو اللہ تعالٰی نے مکمل طور پر بلالیا، ،، اس وقت مجھے خورشید صاحب کا جو مسیج آیا وہ یہ تھا، ،
 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 میرا لخت جگر اپنے مالک حقیقی سے جا ملا کل رات 11:55 بجے ہم اسے کلکتہ لے کر آئے اور یہاں پہنچتے ہی بابو کو اللہ رب العزت نے اپنے  پاس بلا لیا ۔
انا للہ وانالیہ راجعون،،،،
میں نے بھی 
انا لله وانا اليه راجعون پڑھا اور لکھا کہ 
 الله تعالٰی نے آپ کے لخت جگر کو قبول کرلیا، آخرت کے لئے، ، خدا آپکو اور انکی والدہ کو اور جملہ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین 
یقینا آپ صبر وتحمل کے اور شکر کے پیکر ہیں، ،،،

آج 29 مارچ صبح مجھے جناب خورشید صاحب کا فون آیا کہ 28 مارچ کی شام کو تجہیز اور تکفین عمل میں آئی اور نماز جنازہ خود انھوں نے پڑھائی ،
انھوں نے بتایا کہ خدا  کیسے میرے عسر کو منیج کرکے یسر میں بدلتا رہا، ،،
۱ اگر حادثے کے ساتھ ہی میرے فرزند کی وفات ہوجاتی تو والدین کو بڑا صدمہ ہوتامگر خدا نے فرزند کو دیکھنے اور اسکی خدمت کرنے تقریبا ایک ماہ کا موقعہ دیا، 
۲۔چننئ میں کوئی رشتے دار نہیں تھے لہذا  ریلوے اسپیشل ایمبولینس سروس کے ذریعے اپنے قریبی عزیز واقارب جو کولکتہ میں رہتے ہیں وہاں پہنچا دیا اور  وہاں پہنچ جانے کے بعد ہی شکیب کی روح قبض ہوئی۔ 
۳۔ تقریبا 25 لاکھ کے قریب
کا خرچہ آیا جسے فوری طور پر  اللہ تعالٰی نے بڑی آسانی کے ساتھ کلکتہ کے رشتےداروں کے ذریعہ بطور قرض مینیج کروایا اور اس قرض کے ادا کرنے کی راہ بھی ہموار کی،
 پھر بھائی خورشید نے کہا کہ غم تو ایک فطری چیز ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیٹے ابراہیم کے انتقال پر غمگین ہوئے تھے اور اللہ نے انکو حوصلہ دیا۔ مجھے بھی خدا نے سنبھالے رکھا، 
آخر میں انھوں نے فرمایا کہ انسان اکیلا ہی اس دنیا میں آیا ہے اور اکیلا ہی جانا ہے صرف اس کے جذبات ہی اسکے تعلقات بناتے ہیں، ،،انسان کے جذبات کا حقیقی مرکز خدا کی ذات ہے انسان مرتے ہی سیدھے اس کے سامنے حاضر کردیا جاتا ہے، ،، انہیں جذبات کا حقیقی امتحان ہورہا ہے، ،، والذين آمنوا أشد حبا لله، ،،،،

راقم الحروف کا ان دنوں یہ احساس اور زیادہ ہوا کہ الرسالہ مشن کیسے انسان بنانا چاہتا ہے ،جو عارضی جذبات سے اٹھ کر حقیقی جذباتی تعلق کا مرکز پانے والے ہوں، ،،اللہ تعالٰی صاحب الرسالہ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین 

اللہ تعالٰی بھائی شکیب اکرم کی مغفرت فرمائے اور اس پر صبر جميل کرنے والے والدین کو بیت الحمد میں جگہ دے اور ہماری بھی مغفرت فرمائے آمین 

اقبال عمری,  عمرآباد ,تمل ناڈو
29-03-2021
Mai Adbi Dost aur bhai maruf Shayar Khurshid Akram Sooz ke jawan sal farzand Shakeeb Akram Soz ke bike accident ke baad inteqal per Khurshid Bhai ke is gham me barabar ki sharik hun.Khuda ise Apne jaware Rahmat me jagah de.Karwat karwat jannat bukhshe.Maulana Iqbal Umri Saheb ke taasur karayen ki pesh e khidmat hain


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ