Ticker

6/recent/ticker-posts

بنگال کا تحفظ ہمارا اولین فریضہ : مجلس علماۓ اسلام

Bangal Ki Hifazat Hamara farz hai : Majlis e ulama Islam

bangal-ki-hifazat-hamara-farz-hai-majlis-e-ulama-islam

بنگال کا تحفظ ہمارا اولین فریضہ : مجلس علماۓ اسلام

ازقلم۔ مولانا محمد شاہد القادری
جنرل سکریٹری مجلس علماۓ اسلام مغربی بنگال
رابطہ نمبر۔7003910625


مکرمی ! مغربی بنگال میں انتخابی بگل بچ چکا ہے۔آئندہ27/ مارچ 2021ء سے ووٹنگ شروع ہوگی اور ٢ / مئی کو حکومت سازی کا اعلان ہوگا۔ہمارا بنگال گنگا تہذیب و تمدن سے ایک ایسا خوشنما گلستاں ہے جہاں ہر پھول سیراب ہوتا نظر آرہا ہے۔بنگال مذھبی بھید بھاٶ سے کوسوں دور ہے۔کسی بھی قسم کی مذھبی منافرت کو پنپنے نہیں دیا گیا۔اگر کسی نے مذھبی آتنگ واد کی بیج بونے کی کوشش کی تو اہل بنگال نے شدت سے بیخ کنی کرتے ہوۓ جڑ سے اکھاڑ پپھینکا۔ادھر چند سالوں سے کچھ تخریبی مزاج اور شرپسند عناصر بنگال کا خوبصورت شبیہ کو بگاڑنے کے لۓ پر تول رہے ہیں ۔ان کا منشا یہی ہے کہ آپس میں لڑاٶ اور حکومت کرو۔مذھبی تنگ نظری پیدا کی جاٸیں۔ہندو مسلم کے درمیاں مذھبی منافرت کا خط امتیاز کھینچ دیا جاۓ۔بنگال کا امن و شانتی ختم ہوجاۓ اور مذھبی تشدد شباب پر ہو اور نفرت ، تشدد ،کم نظری، عصبیت اور انارکی کا ننگا ناچ ہو اور اپنے شعلہ بار اور تنفر آمیز خطابوں کے ذریعہ یہاں کی سلامتی کو بھنگ کردی جاۓ۔

الیکشن میں حصہ لینا ہمارا ملکی حق ہے

بنگال کے باشندے خواہ ہندو ہو یا مسلم۔بنگالی ہو یا دیگر صوبوں سے منتسب اردو ہندی یا بنگالی بھاشا بولنے والے ہوں سب نے آپسی انسیت کا اس طرح مظاہرہ کیا کہ تشدد برپا کرنے والے کو منہ کی کھانے پڑی۔
الیکشن میں حصہ لینا ہمارا ملکی حق ہے یہ حق ہم سے کوٸی نہیں چھین سکتا اور وہ کسے دیں یہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں ہی محفوظ ہے ووٹ دیتے وقت تھوڑی دیر کےلۓ ہم شش و پنج کے شکار ہوجاتے ہیں کہ کسے ووٹ دیں اور کیسے یہ فیصلہ لیں۔ضروری ہے کہ یہ فیصلہ وقت سے پہلے کریں اور یکسوٸی کے ساتھ اپنا ووٹ جاری کریں پہلے یہ سوچنا ہے کہ موجودہ حکمراں نے ہمیں کیادیا اور کیا نہیں دیا بنگال کی معیشت کو بلند کرنے میں کیا رول رہا تعلیم کے میدان میں کیا کیا سہولیات میسر ہوۓ عورتوں کی پاسداری کے لۓ کیا منصوبے بنے اور کتنے پر عمل پیرا ہوۓ کارپوریشن کے توسل سے علاقاٸی تقاضوں کو کس حد تک ممکن بنانے کی کوشیشں کی گٸیں۔عوامی مفاد عامہ کے لۓ کیا کیا اسکیمیں بروۓ کار لاٸی گٸیں۔اب فیصلہ کرنا ہے کہ اگر بنگال اور اہل بنگال کی ترجیحات کے لۓ اگر اقدامات کۓ گۓ ہیں تو موجودہ حکومت کی طرفداری ہمارا اولین فرضہ ہے کیونکہ حکومت کی توجہ اور اچھی کاردگی ہی سے عوام کی خوشحالی ہے اور عوام کی خوشحالی بنگال کی ترقی کا اہم زینہ ہے۔جو بنگال کو ہمارے خواب کی حسین تعبیر  بناکر پیش کریں۔ جوطاقت بنگال میں موجود ہےتو نۓ چہرہ کو تلاش کرنا ہماری حماقت ہے۔اور سواۓ بنگال کی تباہی کہ اور کچھ نہیں ہے۔موجودہ الیکشن میں ہمیں بنگال کو حکمت عملی اور تدبر سے فسطاٸی طاقتوں اور ظالم حکمراں سے بچانا ہے۔ورنہ یوپی۔آسام اور گجرات بننے میں بنگال کو دیر نہیں لگے گی۔پھر جو تباہی آۓ گی اس کی کوٸی سیما نہیں ہوگی۔اس پر خطر مڑ پر ہم اہل بنگال پر ضروری ہے کہ آنے والے الیکشن میں ایسے فرد کا انتخاب کریں وہ بنگال اور اہل بنگال کا خیر خواہ ہوں اور بنگال کے فلاح و بہبود کا ضامن ہو۔

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ