مقابلہ جاتی امتحانات میں تبدیلیاں
مظفر نازنین
Muzaffarpur
Nazneen
Park Circus. Kolkata
ہندوستان ایک کثیر آبادی والا ملک
ہے۔تعلیمی اعتبار سے سر زمین ہند کا جائزہ لیں تو آزادی کے بعد بہت ساری
تبدیلیاں آئیں۔
”ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں“ کے مصداق ہر دور
میں یہاں تعلیم کے معیار، نصاب میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ اگر بورڈ امتحان اور مقابلہ
جاتی امتحانات کا جائزہ لیں تو دونوں ایک دوسرے کے مقابل مختلف اور جداگانہ ہیں۔
ایسے بھی طلبا و طالبات ہیں جو بورڈ کے امتحان میں 90% یا اس سے بھی زیادہ 95%
مارکس لائے۔ لیکن competitive exams میں qualify نہ کر سکے۔ یا اگر qualify کیے
بھی تو rank اچھا نہیں ہوتا ہے۔ بورڈامتحان CBSE, ICSE ہو
یا state board اور
مقابلہ جاتی امتحانات کے pattern بالکل مختلف اور جداگانہ ہیں۔
Central Board of Secondary Education (CBSE) دراصل Continuous
Comprehensive Evaluation (CCE) methodology پر
انحصار کرتا ہے یعنی سارے سال امتحانات ہوتے ہیں۔ Assessment چلتا
رہے۔ ہر ڈیرھ مہینے پر امتحانات ہوتے ہیں۔ اس کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ طلبا و طالبات
کے درمیان competitive کا ماحول سارا سال بنا رہتا ہے۔
(Formative I exam) FA I پھر (Formative II) FA II اور پھر (Summative I exam) SA I جو دراصل state board کے half-yearly exam کا مساوی ہوتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح (Formative III exam) FA III اور
پھر (Formative IV exam) FA IV اور
پھر (Summative II exam) SA IIہوتا ہے جو state board کے annual exam کا مساوی ہوتا ہے۔ اور ان امتحانات کے نتائج scholastic groupمیں آتے ہیں پھر extra curricular group اور co-curricular group کابھی نتیجہ دیا جاتا ہے۔ جو آج کے scenario سے
بہت خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ اور یہ کسی بچے کے personality development کے
لیے بہت اہم ہیں۔ کیوں کہ بہت سارے مقابلہ جاتی امتحان crack کرنے کے بعد interviews ہوتے
ہیں۔ جن میں (Group discussions) GD اور (Personal interviews) PI کا
مرحلہ سامنے آتا ہے۔ آئیے اب مقابلہ جاتی امتحان کا جائزہ لیں تو تقریباً 30 برسوں
میں مقابلہ جاتی امتحانات میں بہت ساری تبدیلیاں آئی ہیں۔
Competitive Exams Preparation
(West Bengal Joint Entrance
Exam) WBJEE مغربی
بنگال کا اہم مقابلہ جاتی امتحان ہے۔ آج سے 30 برس پہلے اس امتحان میں Mathematics, Biology, Chemistry, Physics اور English کا
امتحان ہوا کرتا تھا اور اُس زمانے میں WBJEE کے لیے تین طرح کے form جاری کیے جاتے تھے۔ (Medical type) M-type, (Engineering type) E-type اور (Combined type) C-type۔M-type form اُن
طلبا و طالبات کو جاری کیا جاتا تھا جو صرف میڈیکل میں داخلہ لینا چاہتے تھے۔E-type form اُن
طلبا و طالبات کے لیے ہوتا ہے جو صرف انجینئرنگ میں داخلہ لینا چاہتے تھے اور C-type form جو
میڈیکل اور انجینئرنگ دونوں کے لیے امتحان دینا چاہتے تھے۔ 1988ء کے بعد English جو
ایک important پرچہ
ہوا کرتا تھا مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے اسے مکمل طور پر WBJEE سے ہٹا دیا گیا۔ اس کی خاص وجہ
تھی کہ جن طلبا و طالبات کا تعلق کولکاتا سے یا urban area سے
تھا یا جو convent educated ہوتے
تھے انہیں englishمیں اچھے marks مل
جاتے تھے اور اس طرح سے biology, chemistry, physics اور mathetics میں کم مارکس حاصل کرنے کے باوجود آسانی سے exam کو crack کر
لیتے تھے۔ اس طرح جو طلباو طالبات sub-urban areas یا rural areas کے ہوتے یا جو vernacular
medium سے
ہوتے وہ biology, chemistry, physics
اور mathematics میں
زیادہ مارکس لاتے لیکن english میں کم مارکس لانے کی وجہ سے exams دراصل crack نہیں کر پاتے تھے اور اس طرح vernacula medium school کے
ذہین اور محنتی طالبعلم بہت زیادہ deprive ہوتے تھے جو بالکل صحیح نہیں اور ہر گز انصاف پر مبنی نہیں۔
مقابلہ جاتی امتحانات کے لیے بلا تفریق مذہب اور ملت ہر ایک کو equal privilege ملنا
چاہیے۔
آج سے تقریباً30 یا 40 سال قبل board exam اور competitive exam میں
کوئی خاص فرق نہیں تھا اور competitive
exam کے سوال نامہ بھی board exam کے
طرح ہی ہوا کرتے تھے۔ جن میں 5, 3, 2نمبر کے سوالات ہوا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں اس
pattern کو
ہٹا کر (Multiple Choice Question) MCQ type کر
دیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی 3, 5 نمبر کے سوالات کے جوابات میں اختلاف ہوا کرتا
تھا۔ اور مختلف اساتذہ کرام اپنے اندازے اور معیار کے مطابق marks دیا کرتے تھے۔ 3 نمبر کے definition میں
کسی کو 3 میں 3، کسی کو 3 میں 2 1/2تو کسی کو 3 میں 2 ملتے تھے۔ لیکن MCQ pattern ہونے
کے بعد result
میں transparency ہونے
لگی۔ شفافیت آنے لگی۔
اب WBJEEمیں negative
marking بھی ہے۔ یعنی ہر صحیح جواب پر
(+1) اور ہر غلط جواب پر (–0.25) مارکس ملتے ہیں۔ ٹھیک اسی طرح IIT exam میں
ہر صحیح جواب پر (+4) اور ہرغلط جواب پر (–1) مارکس ملتے ہیں۔ IIT جس کا
شمار ہندستان کا ہی نہیں بلکہ ایشیا کے بہترین انجینئرنگ کالجس میں ہوتا ہے۔ IIT exams پہلے
صرف ایک مرحلہ میں ہوتا تھا لیکن اب دو مرحلوں میں ہوتا ہے۔IIT exams سال
2018 ء تک CBSE conduct
کرتا ہے جب کہ 2019 ء سے IIT exam دراصل National Testing Agengy (NTA) conduct کرتا ہے اور یہ دو مرحلے میں ہوتا ہے۔ IIT mains اور IIT advance۔ IIT mains
امتحان qualify کرنے
کے بعد ہی IIT advance کی
تیاری ہوتی ہے اور اس میں quality کرنے اور اچھے rank لانے کے بعد ہیIIT Colleges میں داخلہ ہوتا ہے۔
IIT mainsمیں qualify کرنے
کے بعد ہندوستان کے مختلف NITs میں داخلہ ہوتا ہے۔ 2018 ء تک یہ امتحانMCQ method کے
ساتھ pen &
paper system کے
تحت ہی ہوا کرتا تھا۔ لیکن سال 2019ء سے یہ امتحانMCQ method کے
ساتھ ساتھComputer Based Test (CBT) mode کے
ذریعہ ہی ہوتا ہے۔ اور اس سے بہت بڑی آسانی یہ ہوئی کہ نتیجہ بھی ہفتے، عشرہ تک
آہی جاتے ہیں۔ اس لیے CBT mode ہونے سے وقت کی بچت ہوئی۔ آج digital India میں
تمام competitive exams کے form fill-up بھی online ہی
ہونے لگے ہیں۔ آج سے برسوں پہلے form کے لیے لمبے قطار میں دھوپ کی تپش کے ساتھ ایک ہاتھ میں چھتری اور
دوسرے ہاتھ میں پانی لیکر کھڑا رہنا پڑتا تھا۔
اسی طرح National Eligibilty Test (NET) exam جو
کسی کالج میں Assistant Professor کے
لیے ہوتا ہے۔ اس کا criteria ہے کہ جس subject کے لیے NET دینا
ہے اس میں masters کرنا
لازمی ہے۔ NET 2014ء تک University Grant Commission (UGC) کے
ماتحت ہوا کرتا تھا لیکن 2015ء سے Central Board
of Secondary Education کے
ماتحت ہوتا ہے۔
مختصر یہ کہ مقابلہ جاتی امتحانات میں بہت ساری
تبدیلیاں آئی ہیں اور مستقبل میں آتی رہیں گی۔ لیکن شدید محنت ایک خاص guideline کے
تحت کرنے کے بعد انشاء اللہ ضرور کامیابی قدم چومے گی اور منزل ملے گی۔یاد رکھنے
کی بات ہے:
There is no shortcut way to achieve success and
there is no alternative of hard labour. As Rome was not built in a day. A
student should have lots of commitment, dedication, determination to achieve
success.
یا اس شعر سے ظاہر ہے:
دوریئ منزل کا مطلب کچھ نہیں
بس ارادوں کی کمی کا نام ہے
یا
لٹا دے اپنی ہستی کو گھر کچھ مرتبہ چاہے
کہ دانا خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے
0 टिप्पणियाँ