ایمان جس سے چمکا وہ شمعَ تمھیں تو ہو
روشن ہے جس سےدنیا وہ شمعَ تمھیں تو ہو
آندھی تو چیز کیاہے یہ طوفان بھی حضور
جس کو بجھانہ پایا وہاں شمعَ تمھیں تو ہو
تلاوت کے اشعار
ہے خا لقِِ کو نین ثنا خو انِ محمدﷺ
ہم کیوں نہ ہوں پھر آپ کے دیوانے محمدﷺ
آتے ہیں مچل کر یونہی مستانے محمدﷺ
تم شمعِ ر سا لت ہو یہ پردانے محمدﷺ
جو دل سے ہوۓ آپ کے دیوانے محمدﷺ
بس وہ ہی نظر آتے ہیں فرزانے محمدﷺ
سب لوگ ہمیں دیں نہ کہیں طعنے محمدﷺ
فرقت میں ہی مرجائیں نہ دیوانے محمدﷺ
نظامت کے اصول
سلیقاۓ زندگی بھی ملا ہم کو آپ سے
طریقاۓ بندگی بھی ملا ہم کو آپ سے
نمازوں کا تحفہ آپ نے لاکر دیا یونہی
فریضاۓ بندگی بھی ملا ہمکو آپ سے
دیوانے نہیں یوں ہی وفادارِ محمدﷺ
خود ربِؔ دو عالم ہے طلبگارِ محمدﷺ
حاصل ہےانھیں کوہی فقط شرفِ زیارت
کوئی نہ سمجھ پاۓ گا اسرارِ محمدﷺ
الوداعی تقریب کی نظامت
یہ کس نے رکھ دیۓ مقتل میں زندگی کے چراغ
بجھا ۓ جتنے جلے ا تنے ہی نبی کے چراغ
فقط جہاں میں وہ قرآن ہی تو ہے لوگو
ہوۓ نہ مند کبھی جس کی رہبری کے چراغ
ہو کرم تیرا تو گلزارِ مدینہ دیکھوں
اب تمنا ہے کہ دربارِ مدینہ دیکھوں
لب پہ ہومیرے درودوں کی سلاموں کی لڑی
جالی جب آپ کی سرکارِ مدینہ دیکھوں
تقریر شروع کرنے سے پہلے کے اشعار
ہر منظرِ حیا ت کی تصو یر غوث ہیں
مشکل کو کاٹتی ہو ئی شمشير غوث ہیں
کردار آپ لاۓ ہیں ایسا زمین پر
ظلمتکدوں میں جیسےکہ تنویرغوث ہیں
اہل بیت کی شان میں اشعار
ہے طغیا نی پہ در یا غوثِ آعظم تم چلےآؤ
ملے ہم کو کنارہ غوثِ آعظم تم چلے آؤ
بنا یا ہے خدا نے نا خدا تم کو زمانے کا
بھنورمیں ہے سفینہ غوثِ آعظم تم چلےآؤ
خوبیو ں کا سمندر مرے غوث ہیں
سارے ولیوں کےسرور مرے غوث ہیں
چیر کر د یکھ لو گر نہ آۓ یقیں
میرے سینے کے اندر مرے غوث ہیں
غوث الورا کی شان نرالی ہے باخدا
ہرشاہ ان کے در کا سوالی ہے باد خدا
اممید جس نے ان سے لگالی ہے باخدا
تقدیر اس نے اپنی بنالی لی ہے باخدا
پے کسوں کا سہارا مرے غوث ہیں
ڈوبتوں کا کنارہ مرے غوث ہیں
کیسے تاریکیاں مجھکو گھیریں فراز
میرے گھر کا اجالا مرے غوث ہیں
اللہ کی شان میں اشعار
رب کی رحمت کا جلوہ ہیں غوث الورا
فیضِ قد رت کا دریا ہیں غوث الورا
جائیں اک پل میں ستتر مریدوں کے گھر
اک سخاوت کا چشمہ ہیں غوث الورا
سارے ولیوں میں کامل مرے غوث ہیں
میری کشتی کے سا حل مرے غوث ہیں
میں برائی سے تیری ڈروں کس لئے
ساتھ میرے اۓ باطل مرے غوث ہیں
سیرت النبی پر اشعار
ہے سینے میں جن کے محببت نبی کی
نصب ا ن کو ہو گی شفاعت نبی کی
یہ جلوا بھی محشر میں خود دیکھ لینا
نہ جاۓ گی دوزخ میں اممت نبی کی
شفع الامم ہیں وہ خیر ا لبشر ہیں
یونہی تو ہے ہر دل میں الفت نبی کی
تمننا ہے دل کی فراز اپنے یہ ہہی
ملے حشر میں ہم کو قر بت نبی کی
اسوہ حسنہ پر اشعار
نظر کب یہ لعل و گوبر ڈھنڈتی ہے
فقط آپ کا سنگِ در ڈھونڈتی ہے
بلا لو - بلا لو مد ینہ ہمیں اب
نگر آپ کا بس نظر ڈھونڈتی ہے
کیا غم گین جب ابنِ علی کو ابنِ ملجم نے
رولایا خوب پھر روحِ نبی کو ابنِ ملجم نے
کہاں ہممت تھی اس میں سامنا کرتا جو حیدر کا
لگائی ضرب سجدے میں علی کو ابنِ ملجم نے
خوبصورت اسلامی اشعار
دعا دے رہے ہیں ٫ دوا دے رہے ہیں
وہ طیبہ میں خاکِ شفا دے رہےہیں
ستاروں کو شمش و قمر کو بھی دیکھو
مدینے کے ذرؔے ضیا دے رہے ہیں
عنائت کا ان کی کریں شکر کیسے
ہمیں مانگنے سے سوا دے رہے ہیں
ثمر بھی٫ شجر بھی ٫حجربھی٫ وہاں کے
کر م سے خدا کے شفا دے رہے ہیں
اطاعت رسول پر اشعار
سراپا وفا ہیں ہمارے محمدﷺ
جہاں سے جدا ہیں ہمارے محمدﷺ
بھلا کیو ں نہ ہوتا جہاں سارا روشن
کہ نورِ خدا ہیں ہمارے محمدﷺ
جہنم بھلا سرد کیوں کر نہ ہوگا
کہ محوِ دعا ہیں ہمارے محمدﷺ
اجل سے ابد تک رہے گا جو روشن
وہ روشن دیا ہیں ہمارے محمدﷺ
اخلاق نبوی پر اشعار
سب بولو ایک ساتھ غلامِ نبی ہیں ہم
کہ دو اٹھا کے ہاتھ غلامِ نبی ہیں ہم
کفار و مشرِ کین کا باطل کا دوستو
ہرگز نہ دیں گے ساتھ غلامِ نبی ہیں ہم
بزمِ نبی سجا ئیے سرکار جھوم کر
اس انجمن میں آئیے سرکار جھوم کر
سب منطزر ہیں آپ کے محفل میں با خدا
نعتِ نبی سنائیے سرکار جھوم کر
ختم نبوت پر اشعار
جو ہے دیوانہ نبی کا میں بلاتا ہوں اسے
جو ہے مستانہ علی کا میں بلاتا ہوں اسے
دیکھکرجسکوسبھی غم بھول جاؤگے فراز
جو ہےپروانہ خوشی کا میں بلاتاہوں اسے
صلیِ علَی کی دھوم مچاتے ہیں باخدا
نعتِ نبی وہ جب بھی سناتے ہیں باخدا
جس دم وہ بزمِ نورمیں آتےہیں باد خدا
دیوانہ سب کو اپنا بناتے ہیں باخدا
نعتیہ اشعار اردو
رحمت خدا کی کیوں نہ ہو پھر اس غلام پر
دولت لٹا رہا ہے جو احمد کے نام پر
عشقِ نبی میں ڈوبے ہوۓ ہیں یہاں سبھی
چل گردشِ حیات تو اب اپنا کام کر
جن سے احمد رضا کو محبت ہوئی
ان سے خیرالور یٰ کو محبت ہوئی
ہو گیۓ جو غلامِ محمدﷺ فراز
ان سے ربؔ العلیٰ کو محبت ہوئی
خوبصورت نعتیہ اشعار
افضل نہیں ہے آپ سا کوئی خدا کے بعد
بھیجا یوں اس نے آپ کو کل انبیا کے بعد
شیدا بنا کے رب نے بریلی میں آپ کا
اختر رضا کو بھیجا ہے احمد رضا کے بعد
جن کو احمد رضا سے محبت نہیں
ان کو خیرالوریٰ سے محبت نہیں
جو غلامِ محمدﷺ نہیں با خدا
ان کو دینِ خدا سے محبت نہیں
الفت, وفا, خلوص کا دفتر مِرے رضا
انسانیت کے حسن کا پپکر مِرے رضا
پہچان کرلیں خشبو سے اپنے پراۓ کی
بوۓ وفا سے ایسے معطر مِرے رضا
نعتیہ کلام اردو
مستی میں جب بھی آتےہیں مستانے اعلیٰ حضرت کے
محفل میں دھوم مچاتے ہیں پروانے اعليٰ حضرت کے
توحید کے پھر یہ متوالے کب جان کی پروہ کرتے ہیں
جب ضد پر اپنی آتے ہیں دیوانے اعليٰ حضرت کے
اسلامی آن بان بریلی میں دیکھئے
دینِ نبی کی کھان بریلی میں دیکھئے
طیبہ میں جاکے دیکھۓ جلوے حضور کے
احمد رضا کی شان بریلی میں دیکھئے
ورقے الٹ کے دیکھے ہیں ان کی کتاب کے
اختر رضا کی بات ہر اِک لا جواب ہے
جس نے سنی فراز کہا اس نے بس یہی
احمد رضا کی نعت ہر اِک لاجواب ہے
باطل کو کرنے زیر ادھر آدہا رہا ہے اب
دیکھو کوئی دلیر ادھر آ رہا ہے اب
ہوں کیوں نہ ہوش فاختہ باطل کے اے فراز
احمد رضا کا شیر ادھر آ رہا ہے اب
نعتیہ شاعری
یہاں کی صبح روشن ہے یہاں کی شام روشن ہے
ہے یہ اسلام کا مرکز یوں ہی یہ دھام روشن ہے
فراز اِس پر کرم ایسا ہے میرے کملی والے کا
بریلی کا میرے احمد رضا سے نام روشن ہے
رضا کی بات اعليٰ ہے رضا کا نام اعلي ٰ ہے
اٹھا جو دینِ حق کے واسطے ہر گام اعليٰ ہے
سلیقہ ہو کتابت کا کہ یا پھر نعت گوئی ہو
حقیقت میں رضا کا دوستو ہر کام اعليٰ ہے
نعتیہ قطعات
بن گئی ہر عبارت وہ فولاد کی
بات جو بھی شہِ دیں نے ارشاد کی
وہ بڑھاتے ہیں شان اپنے اجداد کی
قدر کرتے ہیں جو جگ میں استاد کی
ایک شیرِ حق یہاں پر آج کیا جمبش میں ہے
گردشِ دوراں بھی اس کو دیکھ کر گردش میں ہے
دیکھ کر احمد رضا کے شیر کے تیور فراز
قلبِ با'طل دیکھئے تو کس قدر لرزش میں ہے
نظامت کے اشعار
کس شان سے بیٹھے ہیں غلا مانِ محمدﷺ
مہمان سے بیٹھے ہیں غلامانِ محمدﷺ
کیوں کر نہ کرے ناز مقدّر پہ یہ محفل
سلطان سے بیٹھے ہیں غلامانِ محمدﷺ
مراتب ہیں بہت ماں باپ سے استاد کے اعلیٰ
یہ اک میں ہی نہیں سب صاحبِ اولاد کہتے ہیں
جو مثلِ شمع جل کر روشنی دیتا ہے اوروں کو
اسی ہستی کو اس دنیا' میں ہم استاد کہتے ہیں
نعتیہ قطعہ
ساعت بڑی ثمین ہے تشریف لایۓ
یہ بزمِ شاہِ دین ہے تشریف لائۓ
محفل بڑی حسین ہے تشریف لایۓ
آئیں گے وہ یقین ہے تشریف لائۓ
سوچ رکّھی اپنی عرفانی فقط
بات کی آقا نے قرآنی فقط
ذکر جس میں آپ کا ہو یا نبی
بس وہی محفل ہے نورانی فقط
سارے نبیوں کی خدا'ۓ پاک نے
آپ کو بخشی ہے سلطانی فقط
آپ گر آتے نہیں ہوتا ہی کیا
آپ کے بن ہوتی ویرانی فقط
یہ محفلِ رسول ہے تشریف لائے
رحمت کا یاں نزول ہے تشریف لائے
پڑھنے لگے درود ملائک بھی جھوم کر
اب آمدِ رسول ہے تشریف لائے
مشہور نعتیہ اشعار
دنیا بنائی رب نے بدولت رسول کی
قرآن میں بیاں ہے حقیقت رسول کی
کرتے رہو زبان سے مدحت رسول کی
آۓ گی کام حشر میں الفت رسول کی
رب کے دُلارے احمدِ مختار کی طرح
دنیا میں کون ہے مِرے سرکار کی طرح
عرشِ بریں پہ رب نے بُلایا ہے آپ کو
اعزاز کس نے پایا ہے سرکار کی طرح
خوبصورت نعتیہ اشعار
دیکھا ہے جس نے آپ کے کردار کی طرف
مائل وہ ہو کے رہ گیا سرکار کی طرف
دولت اُسیِ کو مل گئ ایمان کی فراز
جس نے قدم بڑھا دیا سرکار کی طرف
میری آنکھوں سے ذرا آنکھیں ملا کر دیکھئے
آپ کو میری قسم نزدیک آکر دیکھئے
دیکھنا سینے منوّر نور سے ہو جائیں گے
پیارے آقا کی ذرا محفل سجا کر دیکھئے
منتخب نعتیہ اشعار
کسی نے نام لے کر جب پکارا غوثِ آعظم کا
ملا مشکل میں پھر اس کو سہارا غوثِ آعظم کا
نبی کا بھی دلاتا ہے دلارا غوثِ آعظم کا
خدا کو بھی بہت پیارا ہے پیارا غوثِ آعظم کا
شہنشاه ہیں وہ ولیوں کے علی کے بھی دلارے ہیں
نہ پھر ہو اوج پر کیوں کر ستارا غوثِ آعظم کا
غلام ان کے پریشاں حال ہوں یہ غیر ممکن ہے
کرے گا دل بھلا کیسے گوارہ غوثِ آعظم کا
نعت رسول مقبول اردو شاعری
آفریں سد آفریں سب نے کہا معراج میں
آپ کا دیدار جس نے بھی کیا معراج میں
عرشِ آعظم پر گۓ جب مصطفیٰ معراج میں
ہر زباں پر تھا فقط صلّی اعليٰ معراج میں
کتنا پیارا تھا وہ منظر باخدا معراج میں
جب تھامحبوب ومُحب کارابطہ معراج میں
جب قدم عرشِ بریں پر آپ نے رکّھا حضور
اور بھی چمکا ستارہ عرش کا معراج میں
نعت شریف اردو شاعری
محو حیرت تھے فرشتے اور سب جنّ و بشر
راز ان کی عظمتوں کا جب کھلا معراج میں
بخش کر تحفہ نمازوں کا خدا نے آپ کو
بخششِ امّت کا پروانہ دیا معراج میں
بخششِ کا اس کی آپ ﷺ نے سامان کر دیا
جس کو بھی دیکھا پیار سے ذیشان کر دیا
فرمانِ مصطفٰی ہے کہ وہ خوش نصیب ہے
جس کو بھی رب نے حافظ ِ قرآن کر دیا
قرآن کر کے آپ ﷺ پہ نازل کریم نے
دشوار راستوں کو بھی آسان کر دیا
پُرسانِ حال کوئی ہمارا نہ تھا یہاں
اپنا بنا کے آپ ﷺ نے احسان کر دیا
ہم سے گناہ گا'روں کی بخششِ کے واسطے
سُکھ چین ا'پنا آپ ﷺ نے قربان کر دیا
دولت نواز کر ہمیں ایمان کی حضورﷺ
ہم مفلسوں کو آپ ﷺ نے دھنوان کر دیا
یہ معجزےبھی خوب ہیں آقاﷺکے ا'ے فراز
منگتوں کو جب نوازا تو سلطان کر دیا
جن کی حسرت ہے کہ وہ خلد کا منظر دیکھیں
شہرِ طیبہ میں چلیں روضہۓ سرور دیکھیں
بوۓ اطہر سے معطّر ہیں مرے آقا کی
باغِ طیبہ کی بہاروں کا مقدّر دیکھہں
ان کی پرتو کے بھکاری ہیں یہ ماہ و انجم
سنگ ریزے بھی مدینے کے ہیں گوہر دیکھیں
جن کی حسرت ہے کہ بینائی نہ جاۓ ان کی
خاک طیبہ کی وہ آنکھوں میں لگا کر دیکھیں
جو کی روٹی ہے غذا ، تخت چٹائی جن کا
ان کے دربار میں جھکتے ہیں سکندر دیکھیں
جاں لٹا دیتے ہیں اسلام کی خاطر ہنس کر
ان کے دیوانوں کے میدان میں جوہر دیکھیں
نعت شریف اردو
دو عا لم بنے ہیں بر ا ۓ محمدﷺ
کریں کیوں نہ ہم پھر ثناۓ محمدﷺ
پسند آ ئی ر ب کو ا داۓ محمدﷺ
یوں ہی ساری دنیا پہ چھا ۓ محمدﷺ
خو شی سے و ہ ا یما ن لا یا نبی پر
یہا ں جس نے دیکھی وفاۓ محمدﷺ
نبی جس سےراضی خدااس سے راضی
خد ا کی ر ضا ہے ر ضا ۓ محمدﷺ
اسی بات کی دل میں میرے خوشی ہے
کہ میں بھی ہوں لوگو گداۓ محمدﷺ
جو حکمِ خدا تھا و ہی بس بتا یا
یوں فر ما نِ رب ہے صداۓ محمدﷺ
شفیع ا لا مم ہیں و ہ خیر ا لبشر ہیں
تو پھر کیو ں نہ ہو دل فداۓ محمدﷺ
عبا دت کا یہ ہی طر یقہ تو حق ہے
نما ز و ں کا تحفہ جو لا ۓ محمدﷺ
نعت شریف اردو شاعری
محشر کے روز دیکھنا جلوہ حضور کا
ہوگا ہراِِک زبان پہ چرچا حضور کا
سب انبیا میں آعلی ہے رتبہ حضور کا
بنٹتا ہے دوجہان میں صدقہ حضور کا
کرتے ہیں رشک چاند ستارے بھی آپ پر
کتنی بلند یو ں پہ ہے تارہ حضور کا
دوزخ میں وہ نہ جائگا ہرگز بھی دیکھئے
جس کی زباں پہ رہتا ہے کلمہ حضور کا
نہ روک پاۓ گا کبھی باطل کسی طرح
چلتا رہے گا دوستوں سکہ حضور کا
ذروں کی اس زمین کے آخر بساط کیا
عرش ِ بریں نے چوما ہے تلوا حضور کا
جنھیں ہے محمدﷺ کی مدحت کی عادت
انھیں کو ہے رب کی عبادت کی عادت
غریبوں ، یتیموں ، فقیروں سبھی پر
تھی آقا کو ہر دم عنایت کی عادت
وہی لوگ افضل ہیں دونوں جہاں میں
ہے قرآں کی جن کو تلاوت کی عادت
دو عالم مسخخر چٹائی کا بستر
نہ تھی آپ کو بادشاہت کی عادت
نعت شریف اردو
کھلاتے تھے اوروں کو خود بھوکا رہ کر
عجب تھی نبی کی قناعت کی عادت
یو نہی ان کو کہتے تھے صادق امیں سب
امانت میں نہ تھی خیانت کی عاوت
ہمیں بخشو ا ۓ گی محشر میں لوگو
حبیبِ خدا سے محببت کی عادت
فراز اب تو دل کی یہی آرزوؤ ہے
نہ چھوٹے کبھی ان کی مدحت کی عادت
زینب و شبیر و شبؔر ہیں قرارِ فاطمہ
اور امیرِ دینِ حق ہیں رازدارِ فاطمہ
ساری دنیا پر عیاں ہیں شاہکارِ فاطمہ
ہوگئی یوں خلق ساری جاں نثارِ فاطمہ
سارے عالم سے جدا ہے انکسارِ فاطمہ
یوں مناتے ہیں سدا ہم یادگارِ فاطمہ
مرتبہ کیوں نہ ہو ان کا ارفع و عالی بھلا
سرورِ کون و مکاں ہیں غم گسارِ فاطمہ
نعت شریف اردو کتاب
چادرِ تطہیر کی عظمت سمجھ پاۓ نہ جو
پھر بھلا سمجھیں گے کیسے وہ حصارِفاطمہ
آپ ہیں سردارِ جننت عورتوں کی اس لۓ
مریم و حوؔا سے بڑھ کر ہے وقارِ فاطمہ
اس لعیں کی ہونہ پائگی کہیں بخشش کبھی
کربلا میں جس نے لوٹا ہے قرارِ فاطمہ
رو پڑا عرشِ بریں تھرؔا اٹھا فرشِ زمیں
لٹ رہی تھی کربلا میں جب بہارِ فاطمہ
جو کئے ہیں آپ نے بابا کی اممت کے لۓ
رنگ لایئں گے وہی محشر میں کارِ فاطمہ
ہم کہاں واقف ہیں انکی عظمتوں سےاےفراز
رب کو ہی معلوم ہیں بس اختیارِ فاطمہ
مدحتِ خیرالوری کی بات ہی کچھ اور ہے
یعنی ذکرِ مصطفٰے کی بات ہی کچھ اور ہے
بالیقيں امت کے اپنی خیرخواہ ہیں سب نبی
پر مرے خیرالوری کی بات ہی کچھ اور ہے
پڑھ رہے ہیں جو وظائف کہہ رہے ہیں وہ یہی
یا نبی صلی علی کی بات ہی کچھ اور ہے
رحمتِ عالم بنا کر رب نے بھیجا ہے جسے
اس حبیبِ کبریا کی بات ہی کچھ اور ہے
جان دینے سے نہیں ڈرتے نبی کے نام پر
عا شِقانِ مصطفٰے کی بات ہی کچھ اور ہے
یوں تو جھونکے آرہے ہیں باغِ جنت سے مگر
باغِ طیبہ کی ہوا کی بات ہی کچھ اور ہے
آنے کو تو آئے ہیں لاکھوں پیمبر یا نبی
آپ کی جو دو سخا کی بات ہی کچھ اور ہے
کیا نہیں پایا ہے ہم نے ان کے در سے اے فراز
با خدا ان کی عطا کی بات ہی کچھ اور ہے
لکھی ہوئی نعتیں
بخشش کا یہی اپنی سامان نرالا ہے
اترا ہے جو آقا پر قرآن نرالا ہے
مولا کا مِرے ان پر فیضان نرالا ہے
یوں ہی تو محمدﷺ کا فرمان نرالا ہے
بستربھی چٹائی کاروٹی بھی فقط جوکی
وہ صبرو قناعت کا سلطان نرالا ہے
معراج کی شب آخر یہ راز کھلا سب پر
پنہچا جو قریں رب کے مہمان نرالا ہے
کیسے ہو بیاں ہمسےپھرجودو سخا اسکی
والی ہے یتیموں کا دھنوان نرالا ہے
محبوب جسے اپنا خالق نے کہا لوگو
عالم میں فقط وہ ہی ذیشان نرالا ہے
نعت رسول مقبول اردو شاعری
گر اسوہٗ آقا پر ہم لوگ بھی آ جائیں
ہر سمت یقیناً پھر اک آن میں چھا جائیں
بگڑی بھی بنا جائیں مشکل بھی مٹا جائیں
چاہیں جو مرے آقا تقدیر جگا جائیں
سمجھیں گےبہت ہم بھی قست کادھنی خودکو
دربارِ محمد کی کچھ خاک جو پا جائیں
حسرت نہ رہے دل میں دنیا کے نظاروں کی
خوابوں میں مرے آقا جلوہ جو دکھا جائیں
اس سمت چلی آئیں رحمت کی گھٹا ئیں سب
جس سمت بھی اۓ لوگوں وہ نورِ خدا جائیں
افضل ہیں وہ اعليٰ ہیں دنیا کے شہیدوں سے
جو دینِ محمدﷺ پر جاں اپنی لٹا جائیں
نعت شاعری
الللہ کی وحدت کا اعلان محمدﷺ ہیں
قرآن کے پاروں کا عنوان محمدﷺ ہیں
گل سارے صحابہ ہیں گلدان محمدﷺ ہیں
ہر پھول کے چہرے کی مسکان محمدﷺ ہیں
قرآں کی تلاوت سے یہ راز کھلا ہم پر
سلطان ہیں نبیوں کے زیشان محمدﷺ ہیں
وہ گنبدِ خضرا میں رکھتے خبر سب کی
کب اپنے غلاموں سے انجان محمدﷺ ہیں
نعت کے لئے اشعار
میں عام کہوں کیسے اُس شب کو بھلا بولو
جس شب کو مرے رب کے مہمان محمدﷺ ہیں
الللہ نے بخشا ہے حق ان کو شفاعت کا
بخشش کا یوں ہی اپنی سامان محمدﷺ ہیں
سلطانِ زمانہ ہیں بستر ہے چٹائی کا
کس درجہ سخاوت کے دھنوان محمدﷺ ہیں
انجیل کو عیساء پر توريت کو موسٰی پر
اترا ہے یہاں جن پر قرآن محمدﷺ ہیں
دونوں جہاں میں کیوں نہ وہ سب سےبھلا رہے
سینے میں جس کے' حُبِِّ حبیبِ خدا رہے
ذکرِ رسولِ پاک زباں پر سدا رہے
دل بھی انھیں کی یاد سے ہر دم سجا رہے
کیسے زباں نہ پاک رہے اس کی مومنو
ہر دم زباں پہ جس کی رسولِ خدا رہے
محشر میں جس کو ان کی شفاعت نصیب ہو
پھر کیسے آدمی وہ وہاں پر خطا رہے
اردو میں نعتیہ شاعری
چشمِ کرم ہو جس پہ خدا کے حبیب کی
عالم میں کیوں نہ وہ ہی بھلا پا'رسا رہے
خیرالوریٰ کےعشق میں جو شخص بھی ہوگم
اس سے جہاں میں کیسے نہ راضی خدا رہے
جس قدر ذکرِ رسولِ پاک ہوتا جاۓ گا
قلبِ دشمن اتنا ہی پھر خاک ہوتا جاۓ گا
آپ کی چشمِ کرم میں گر ہوئی تاخیر تو
یا نبی دل اور بھی غم ناک ہوتا جاۓ گا
دور رہ کر آپ کے دبار سے پیارے نبی
دل مرا مثلِ خسو خاشاک ہوتا جاۓ گا
گامزن جو ان کی سنّت پر رہے گا عمر بھر
خوف سے دوزخ کے وہ بے باک ہوتا جاۓ گا
نعتیہ کلام اردو
جس پہ بھی نظرِِکرم ہوگی مِرےسرکار کی
نعت گوئی میں وہی چالاک ہوتا جاۓ گا
کون ہے رب آپ کا اور دین کا کیا نام ہے
قبر میں سب سے یہی اِدراک ہوتا جاۓ گا
صدق دل سے لیجۓ تو نامِ احمد مومنو
ہر گریبانِ مصیبت چاک ہو تا جاۓ گا
رنگ جتنا ان کی الفت کا چڑھے گا اۓ فراز
اُتنا ہی یہ دل کا شیشہ پاک ہوتا جاۓ گا
نعت رسول اردو
دیکھ آۓ اک نظر جو روضۓ سرکار کو
وہ بسا لاۓ نظر میں گنبد و مینار کو
رقص کرتا ہے نگاہوں میں مدینے کا سفر
بھول جایئں کسطرح ہم طیبہ کے گلزار کو
فوقیت بخشی خداۓ پاک نے ایسی انھیں
رحمتِ عالم بنایا احمدِ مختار کو
ہم گنہگاروں کی بخشش کے لۓ اے مومنو
حق شفاعت کا ملا ہے سییدِ ابرار کو
واسطہ حسنین کا حسرت یہ پوری کیجۓ
دیکھلوں میں بھی کسی دن آپکےدربارکو
معتبر دنیا کی نظروں میں ہوا آقا وہی
جس نے بھی اپنا لیا ہے آپ کے کردار کو
نعت پاک اردو
دیکھئے تو کس قدر کی دلکشی طیبہ میں ہے
پیارےرب کاجب سے وہ پیارا نبی طیبہ میں ہے
بےبسی ہےہر طرف اور خوش دلی طیبہ میں ہے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہرخوشی طیبہ میں ہے
دینِ حق کے چار سو تب سے ہوۓ روشن چراغ
جب سے شاہِ دوجہاں کی رہبری طیبہ میں ہے
اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا حسیں منظر کہیں
گل تو گل ہے خار پر بھی تازگی طیبہ میں ہے
کہہ رہی ہے جھوم کر بادِ صبا اۓ مومنو
ان کا، اُن کا، آپ کا سب کا سخی طیبہ میں ہے
نور سے نوری ہے جس کے میرا یہ قلب و جگر
چاند وہ طیبہ میں ہے وہ چاندنی طیبہ میں ہے
نعت شریف Lyrics
جہاں میں ان کے مقدّر کا کیا ٹھکانہ ہے
نصیب جن کو محمدﷺ کا آستانہ ہے
نہیں ہے کوئی بھی زردار اُن سا دنیا میں
نبی کے عشق کا حاصل جنھیں خزانہ ہے
کہیں پہ نعتِ نبی ہے کہیں درود و سلام
زبانِ کل پہ نبیﷺ کا ہی بس ترانہ ہے
وہ کیوں نہ نازکریں اپنی خوش نصیبی پر
کہ جن کا شہرِ مدینہ میں آشیانہ ہے
بھلامیں کیوں ڈروں دنیامیں موت سےآخر
نبی کی دید کا یہ بھی تو اک بہانہ ہے
ہمیں یقیں ہے بچاۓ گا ہر تمازت سے
نبی کے عشق کا سر پر جو شامیانہ ہے
کہاں نظر ہے مری چاند اور تاروں پر
نظر میں صرف شہ ِ دیں کا آستانہ ہے
فراز کیوں نہ ہو قربان ان کے روضے پر
درِ حبیب پہ قرباں تو سب زمانہ ہے
نعت نبی اردو
آپ کے پا کر اشارے معتبر
ہو گۓ سارے نظارے معتبر
آپ کے پرتوں کا پایا نور جب
تب ہوۓ یہ چاند تارے معتبر
بوۓ خوش پاتے ہی آقا آپ کی
ہو گۓ یہ پھول سارے معتبر
کیجۓ تعظيم اِن کی ہر گھڑی
دینِ حق کے ہیں ادارے معتبر
آسمانی ہیں کتابیں اور بھی
ہیں مگر قرآں کے پارے معتبر
آ گۓ جو آپ کے لب پر حضور
ہو گۓ وہ لفظ سارے معتبر
کیوں نہ ہوں ہنس کر فدا ہم آپ پر
آپ ہیں جب سب سے پیارے معتبر
عالمِ انسانیت میں اے فراز
ہیں فقط آقا ہمارے معتبر
بخششِ کا اپنی دل میں بھروسہ لۓ ہوۓ
طیبہ کو جائیں ہم یہ تمنا لۓ ہوۓ
دیوانہ وار پھرتے ہیں ہندوستاں میں ہم
آنکھوں میں ان کے شہرکا نقشہ لۓہو ہۓ
پڑھکر درود سوتا ہوں اکثر میں رات کو
یادوں کا ان کی دل میں ذخیرہ لۓ ہوہۓ
ہم گامزن ہیں منزلِ مقصود کی طرف
نظرِ کرم کا ان کی سہارا لۓ ہوۓ
اُن کی گلی میں پھرتے ہیں ہردم ملائکہ
اپنے پروں میں خاکِ مدینہ لۓ ہوۓ
ہم پل صراط سےبھی گزرجائیںگےیونہی
عشقِ نبی کا دل میں خزانہ لۓ ہوۓ
بیلا سنبل گلاب سی خشبو
کتنی پیاری ہے آپ ﷺ کی خشبو
بوۓ اطہر سے ہیچ ہے ان ﷺ کے
کیسر و زعفران کی خشبو
دل لبھاتی ہے با خدا میرا
باغِ طیبہ کی ہر گھڑی خشبو
کوئی چمپا ہو یا چمیلی ہو
سب گلوں میں ہے آپ کی خشبو
جب بھی کہتاہوں نعتِ احمد میں
مجھ کو آتی ہے مشک سی خشبو
حکمِ رب جس طرف ہوا آقا
اس طرف آپ ﷺکی بڑھی خشبو
یا نبی ﷺ کوئی گل ہو دنیا کا
سب سے افضل ہے آپ کی خشبو
جو ہیں شیدا فراز آقا کے
ان کی باتوں میں بھی بسی خشبو
دینِ محمدی پہ جو قربان ہو گۓ
وہ ہی جہاں میں صاحبِ ایمان ہوگۓ
بخشش کا سات پشتوں کی سامان ہو گۓ
جو لوگ جگ میں حافظ ِ قرآن ہو گۓ
ان کا نصیب بن گیا دھنوان ہوگۓ
سلطانِ دوجہاں کے جو دربان ہوگۓ
قدرت خدا کی دیکھئے آتے ہی آپ ﷺ کے
جو بت پرست تھے وہ مسلمان ہو گۓ
شیدائیوں کے ان کے مراتب ہوۓ بلند
دشمن تھے جو نبی کے وہ ویران ہوگۓ
جس نے بھی صدق دل سےپکارا حضورکو
پورے اُسی کے قلب کے ارمان ہوگۓ
مدّاحِ مصطفیٰ کی عجب شان ہے فراز
مشہور نعت گوئی سے حسان ہو گۓ
فضلِ خدا ہے نظرِ عنایت سے آپ کی
ہم بھی فراز صاحبِ دیوان ہو گۓ
ضائع نہ اپنا وقت کبھی رائگاں کرو
روشن درودِ پاک سے دل کا مکاں کرو
تعلیم عا'م کر کے کلامِ مجید کی
سیراب علمِ دین سے سارا جہاں کرو
سنّت پہ پیارے آقا کی تم ہوکے گامزن
قائم تمام دہر میں امن و اماں کرو
اپنی جبینِ شوق جھکا کر نماز میں
غمگین دل کو اپنے ذرا شادماں کرو
مچجاۓدھوم صلی علےٰ کی جہان میں
کچھ اسطرح سےسیرتِ طٰحہ بیاں کرو
بلو'ا لو اب ہمیں بھی مدینے میں یا نبی
ہم پر بھی مہربانی شہہ دوجہاں کرو
تخلیق کیسے کیسے ہوئی ہے جہان کی
قرآن پڑھ کے دور یہ بہم و گمان کرو
کرتا نہیں پسند تکبّر کو وہ کبھی
اپنی عبادتوں پہ نہ ہرگز گماں کرو
ہر گھڑی ان کی مدحت بڑی چیز ہے
پیارے آقا سے نسبت بڑی چیز ہے
یا خدا کر کرم ہم بھی جائیں وہاں
ان کے در کی زیارت بڑی چیز ہے
دیکھ لیں جاکے شہرِ مدینہ میں وہ
جو یہ کہتے ہیں جنّت بڑی چیز ہے
دونوں عالم میں میری خوشی کےلۓ
ان کی چشمِ عنایت بڑی چیز ہے
رغبتیں اہلِ دنیا سے رکھیۓ مگر
دل میں آقا کی الفت بڑی چیز ہے
سر جھکا تے ہیں آ کر ملائک وہاں
ان در پر عبادت بڑی چیز ہے
سینے میں جن کے ہوگی محبّت رسول کی
محشرمیں پائیں گےوہ شفاعت رسول کی
پڑھتے ہیں جو درود رسولِ کریم پر
ان عاصیوں پہ ہو گی عنایت رسول کی
بس یہ ہی التجا ہے خدا ۓ کریم سے
ہرگز نہ ہم سے ترک ہو سنّت رسول کی
ہم چیزکیا ہیں دوستو محشر میں دیکھنا
کل انبیا کو ہوگی ضرورت رسول کی
عزّ و وقار پائیں گے دونوں جہاں میں وہ
دل سےکریں گےجوبھی اطاعت رسول کی
دنیا کی فکر کوئی نہ عقبہ کا غم انھیں
جو لوگ مانتے ہیں ہدایت رسول کی
کچھ ادا رسمِ بندگی کر لیں
راضی اپنے خدا کو بھی کرلیں
آؤ آقا ﷺ سے عاشِقی کرلیں
اُن ﷺ کی مدحت میں شاعری کرلیں
پڑھ کے قرآن مو منوں آؤ
اپنے ایماں میں تازگی کرلیں
سر اُٹھانے لگے ہیں پھر سرکش
اب تو وردِ علی علی کرلیں
اچّھے کردار کی ہو حاجت تو
نیک بندوں سے دوستی کر لیں
دیکھ کر ہم بھی گنبد ِ خضرا
دور آنکھوں کی تشنگی کرلیں
جب مدینہ ہی اپنی جنّت ہے
بات پھر کیسے خلد کی کرلیں
اُن کی قسمت فراز بن جاۓ
جو اطاعت حضور کی کر لیں
ہرگز بھی وہ غلامِ حبیبِ خدا نہیں
جس کا غمِ حسین سے کچھ واسطہ نہیں
ابنِ علیؓ کے جیسا کوئی سورما نہیں
تیغوں کےساۓمیں بھی جودل باختہ نہیں
آنے کو یوں تو آۓ ہیں عابد بہت مگر
سجدہ کسی نے آپ کے جیسا کیا نہیں
ہو مثل آپ کے جو مہکدار یا حسین
صحنِ چمن میں گل کوئی ایسا کھلا نہیں
ہر سو رواں ہے آج بھی سکّہ حسین کا
سکّہ یزیدیوں کا کہیں پر چلا نہیں
یوں تو شہید لاکھوں ہوۓ ہیں یہاں مگر
رتبہ کسی کو آپ کے جیسا ملا نہیں
لرزه نہ بھوکا پیاسا بھی باطل کے سامنے
میرے حسین جیسا کوئی دل چلا نہیں
جیسے ہوۓ ہو سُرخرُو شبّیر جگ میں تم
تابِندہ ایسا کوئی ستارہ ہوا نہیں
نہ جگ کی نہ جگ کے خزینے کی باتیں
کرو صرف ہم سے مدینے کی باتیں
نبی کی نبی کے قرینے کی باتیں
یہ ہی ہیں سلیقے سے جینے کی باتیں
نگاہوں میں ہے میری کردار ان کا
نہ چھیڑو کسی آ'بگینے کی باتیں
ملائک بھی کرتے ہیں عرشِ بریں پر
حبیبِ خدا کے پسینے کی باتیں
نہیں لطف کوئی محبّت میں جگ کی
کرو عشقِ احمد میں جینے کی باتیں
بروزِ قیامت رلائیں گی تجھ کو
یہ لعل و گہر یہ نگینے کی باتیں
جو لوٹا ہو ساحل کو طیبہ کے چھوکر
سناؤ مجھے اس سفینے کی باتیں
فراز اپنا دل بھی مچلتا ہے اس دم
چلیں جب بھی حج کےمہینے کی باتیں
ایمان کی ضیا یہ میسّر نبی سے ہے
روشن ہراک دِیار ہراک در نبی سے ہے
تشریف وہ جو لاۓ تو سب تیرگی مٹی
یہ کائنات ساری منوّر نبی سے ہے
کیا کیا نہ ان کے صدقے میسّر ہوا ہمیں
ساگر میں سیپ سیپ گوہر نبی سے ہے
ان کے سبب ہی پائی ہےاسلام نے حیات
اسلام کا شجر یہ تناور نبی سے ہے
مشکوراس لۓ ہوں عنایت کا انکی میں
گہواره علم وفن کا مراگھر نبی سے ہے
بیلا کنیر چمپا چمیلی کی بات کیا
خوشبو میں ہر گلاب معطر نبی سے ہے
آتے نہ وہ جہاں میں توکیا خاک ہوتےہم
اپنا وجود اپنا مقدر نبی سے ہے
آنے سے قبل ان کےتھیں تاریکیاں فراز
اتنا حسیں جہان کا منظر نبی سے ہے
حُبِّ سرکار میں دل جس کا فنا ہوتا ہے
اس کا انداز زمانے سے جدا ہوتا ہے
دونوں عالم میں وہی سب سے بھلا ہوتا ہے
دینِ احمد پہ بشر جو بھی فدا ہوتا ہے
اس پہ چڑھتا ہی نہیں رنگ زمانے کا کبھی
عشق کا آپ ﷺ کےجس پربھی نشہ ہوتا ہے
رشک کرتے ہیں مقدّر پہ ہزاروں اس کے
جو بھی دربارِ محمدﷺ کا گدا ہوتا ہے
0 टिप्पणियाँ